چولستان کے صحرا میں مقامی لوگوں نے ڈیرہ وار قلعے کے قریب انتہائی نایاب بھارتی سرمئی بھیڑیے کو ہلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بہاولپور ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف محمد عثمان بخاری نے تصدیق کی کہ کچھ مقامی لوگوں نے ایک نایاب نسل کے بھارتی سرمئی بھیڑیے کو دیکھا، جنہوں نے مبینہ طور پر ڈیرہ وار قلعے کے قریب جانور کا پیچھا کیا اور اسے مار ڈالا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مبینہ قاتلوں میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اس کی شناخت ضلع بہاولپور کی تحصیل یزمان میں ڈیرہ وار تھانے کی حدود میں عظیم والا ٹوبہ (تالاب) کے رہائشی مکھن ولد خادم کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکھن مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کی تحویل میں ہے، جب کہ اس کے فرار ہونے والے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نایاب جانور کو مبینہ طور پر قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف پنجاب پروٹیکٹڈ ایریاز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جنگلی حیات کے کچھ مقامی ماہرین کے مطابق بھارتی بھورا بھیڑیا معدومی کے خطرے سے دوچار نسل ہے، یہ پاکستان، بھارت اور ایران کے خشک اور نیم صحرائی علاقوں میں شاذ و نادر ہی پایا جاتا ہے، یہ جانور قد میں چھوٹا ہے اور انسانی آبادی سے دور رہنا پسند کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہاولپور کے صحرائی علاقے میں بھارتی سرمئی بھیڑیے کے نظر آنے کی اطلاع کبھی نہیں ملی، ہوسکتا ہے کہ یہ بھارتی راجستھان سے پاکستانی علاقے میں داخل ہوا ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ جانور صرف خوراک کی تلاش میں آبادی والے علاقوں کا رخ کرتے ہیں، چرواہے اپنی بکریوں اور بھیڑوں کو ان کے حملے سے بچانے کے لیے انہیں مار دیتے ہیں۔
ماہرین نے گاؤں والوں کے ہاتھوں اتنے قیمتی اور نایاب جانور کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وائلڈ لائف فیلڈ اسٹاف، جن کے پاس طبی آلات کے علاوہ وائرلیس سیٹ اور دیگر آلات سے لیس گاڑیاں ہیں، کو اس نایاب بھیڑیے کو بچانے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ وائلڈ لائف سیکیورٹی اور فیلڈ عملہ 24 گھنٹے چوکس رہے اور صحرائی علاقے میں غیر قانونی شکار اور غیر قانونی شکار کی روک تھام کرے۔