رپورٹ : رانا اشرف
اسلام آباد پولیس میں اس وقت جونئیر رینک افسران اہم پوزیشنز پر کئی عرصے سے تعینات ہیں جبکہ سینئر افسران کھڈے لائن لگا دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گریڈ 17 کے اے ایس پی عدل اکبر کو ایس پی، انڈسٹریل ایریا، ڈی ایس پی اقبال خان کو ایس پی سپریم کورٹ ،ڈی ایس پی خالد محمود اعوان کو ایس پی ڈولفن، ڈی ایس پی کاظم نقوی کو ایس پی صدر، ڈی ایس پی محفوظ کیانی کو ایس پی ڈپلومیٹک کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
گریڈ 16 کے انسپکٹرز نور اسلام کو ڈی ایس پی نون۔ انسپکٹر محمد سرفراز کو ڈی ایس پی سبزی منڈی۔ انسپکٹر عبد الستار کو ڈی ایس پی گولڑہ۔ انسپکٹر شمس اکبر کو ڈی ایس پی رمنا ۔انسپکٹر محمد علی کو ڈی ایس پی سہالہ۔ انسپکٹرمحمد ذوالفقار کو ڈی ایس پی کوہسار۔ انسپکٹر غلام رسول کو ڈی ایس پی کورال۔ انسپکٹر سرفراز بٹ ڈی ایس پی انڈسٹریل ایریا۔ انسپکٹر سلمان شاہ کو ڈی ایس پی آر ڈی یو۔انسپکٹر ذوالفقار حیدر کو ڈی ایس پی ٹریفک ۔ انسپکٹرمحمد ایوب کو ڈی ایس پی ڈپلومیٹک کی پوزیشن پر تعینات کیا گیا ۔
یہ افسران اپنے یونیفارم پر ایس پی اور ڈی ایس پی کے رینک اور بیجز بھی لگا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں تمام قسم کی پولیس میں شولڈر پرموشن اور کسی قسم کی آؤٹ آف ٹرن ترقی کو بین کر رکھا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد تمام شولڈر پرموشن اور اگلے عہدوں پر فوری ہٹا کر ان کو ان کے اصل عہدوں پر تعینات کر دیا گیا تھا ۔
اسلام پولیس کے سینئر افسران کو کھڈے لائن لگا کر جونئیر افسران کی تعیناتیوں سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے شرط پر بتایا کہ شولڈر پرموشن کے ذریعے من پسند افسران کو پرکشش عہدوں پر نوازا گیا ہے جس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔
پولیس ترجمان جواد تقی سے اس خبر پر موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کنفرم کیا کہ ان پوزیشنز پر جونیئر افسران کی تعیناتی کی گئی ہے جو آئی جی اسلام آباد کا اختیار اور استحقاق ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ان تعیناتیوں کو شولڈر پروموشن کہنا غلط ہے یہ تعیناتیاں ان پے سکیل کے تحت صرف خالصتاً انتظامی بنیاد پر کی گئی ہیں ۔
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ یہ افسران یونیفارم میں ایس پی اور ڈی ایس پی سکیل کے رینک اور بیجز استعمال کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا اگر ایک ڈی ایس پی کو ایس پی تعینات کیا ہے تو وہ ایس پی کے بیجیز یونیفارم پر استعمال کر سکتے ہیں ۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان افسران کے سینئر عہدوں پر تعیناتی کتنے عرصے کے لیے کی گئی ہے کیونکہ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے رولز کے مطابق کسی جونئیر افسر کو سینئر پوزیشن پر کرنٹ چارج 90 دن سے زیادہ نہیں دیا جا سکتا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی تعیناتی کا کوئی ٹائم پریڈ نہیں ۔
دوسری طرف پولیس ذرائع کے مطابق ان تعیناتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی بار 16 گریڈ کے من پسند اور تگڑی سفارشیں رکھنے والے انسپکٹرز کو ڈی ایس پیز کی اہم پوزیشنز پر غیر قانونی تعینات کیا ہے اور یہ افسران یونیفارم پر ان عہدوں کے بیجیز لگا کر پولیس ڈسپلن کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ان کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد پولیس میں بڑی تعداد میں ڈی ایس پیز موجود ہیں اور افسران کی کوئی کمی نہیں اس کے باوجود ان جونئیر افسران کی غیر قانونی تعیناتیاں کی گئی۔