مشہور گلوکارہ قرت العین بلوچ پر گلگت میں ریچھ کے حملے کے وقت فوٹوگرافر کی حاضر دماغی نے ان کی جان بچائی، نیا انکشاف سامنے آگیا۔ اس کے ساتھ ہی گلگت میں بھورے ریچھ کے خوفناک حملے کے بعد اب نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے کہ یہ کس کا قصور تھا ۔
اس حملے میں گلوکارہ شدید زخمی ہوگئی تھیں۔ ان پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ اپنے ٹینٹ میں سو رہی تھیں۔ بتایا جاتا ہے ان کے ساتھ وہاں موجود فوٹوگرافر کی حاضر دماغی سے ان کی جان بچ گئی جب اس نے گاڑی کو اسٹارٹ کر کے ریچھ کو ڈرایا اور وہ بھاگ گیا لیکن اس سے پہلے وہ گلوکارہ کو پنچہ مار کر زخمی کر چکا تھا۔
گلگت سے ڈان کے رپورٹر جمیل ناگری کے مطابق گلگت وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور اس ایونٹ کے آرگنائز ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔ گلوکارہ سکردو میں سیلاب کے بعد وہاں ریلیف کوششوں کے لیے موجود تھیں۔ گلوکارہ نے دیوسائی بھی جانا تھا اور یہ واقعہ وہاں جاتے راستے میں پیش آیا جب انہوں نے بارہ پانی کیمپ گراونڈ میں کیمپ لگایا۔
آرگنائزر کے مطابق مقامی ڈرائیور نے مس بلوچ کو بتایا تھا کہ یہ جگہ کیمپ کے لیے محفوظ تھی۔ لیکن گلوکارہ کو یہ نہ بتایا گیا کہ ایک گھنٹہ پہلے وہاں ریچھ دیکھا گیا تھا ۔گلوکارہ اپنے ٹینٹ میں سورہی تھی جب ایک ریچھ نے حملہ کیا اور اس کا بازو زخمی ہوا جب خوفزدہ گلوکارہ نے اپنا سر بچانے کے لیے بازو ریچھ کے پنجے کے آگے کیا۔
آرگنائز کا کہنا ہے ٹینٹ میں کوئی خوراک نہیں تھی۔ تاہم فوٹوگرافر کی حاضر دماغی نے مس بلوچ کی جان بچائی اور اب ان وہ بہت بہتر ہیں لیکن اس حملے کے بعد وہ ذہنی طور پر وہ بہت ڈسٹرب ہیں۔
گلگت وائلڈ لائف کا کہنا ہے فیلڈ اسٹاف نے گلوکارہ کو کہا تھا اپنا ٹینٹ وائلڈ لائف کیمپ کے ساتھ لگائیں لیکن انہوں نے بات نہ مانی۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹینٹ میں یقینی طور پر خوراک موجود تھی جس کو سونگھ کر ریچھ خیمے تک آیا تھا۔ ان کا کہنا ہے دیوسائی کی تاریخ میں پہلی دفعہ ریچھ کے حملے کا واقعہ ہوا ہے۔