کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد بھارت میں سوائے انتہائی ضرورت کے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد ہو گئی ہے۔
عوام کے لیے یہ بڑا چیلنج ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ضروریات زندگی کی اشیاء خریدتے وقت خود کو وائرس سے کیسے بچایا جائے۔
اس حوالے سے بھارت کے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع پر ایسی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں لوگوں کو گروسری اسٹورز، میڈیکل اسٹورز اور سبزی کی دکانوں سے خریداری کرتے دکھایا گیا ہے۔
سماجی فاصلے کے تصور پر عمل کرانے کے لیے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ان جگہوں کے باہر چونے سے گول دائرے بنائے ہیں جہاں لوگ ایک مناسب فاصلے پر کھڑے ہوکر ضرورت کی اشیاء خرید رہے ہیں۔
اس طریقہ کار سے لوگوں کے لیے آسانی ہوئی ہے کہ وہ خریداری بھی کر رہے ہیں اور خود کو ممکنہ حد تک کورونا وائرس سے محفوظ بھی رکھے ہوئے ہیں۔
یہ ایک اچھی مثال ہے جسے اپنا کر پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کے دوران سماجی فاصلے کی عملی تعلیم دی جا سکتی ہے۔
اس وقت دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس وباء کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متحرک ہیں، 190سے زائد ممالک اس کی لپیٹ میں ہیں اور دنیا بھر کی حکومتیں اپنے شہریوں کو اس وباء سے محفوظ رکھنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز کی تعداد مختلف ہے لیکن سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے سماجی دوری (سوشل ڈسٹنسنگ ) اور خودساختہ تنہائی (سیلف آئسولیشن) انتہائی ضروری ہے۔
کورونا وائرس: کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو گھر پر ڈنر پارٹیاں کرنیوالے سے تنگ
جنوبی کوریا: کورونا کی شکار ایک خاتون نے پانچ ہزار سے زائد افراد میں وائرس پھیلا دیا
بھارت میں 21 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان، کوئی گھر سے نہیں نکل سکے گا
چونکہ کورونا وباء نے سب سے زیادہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو نقصان پہنچایا ہے اور ان کے بہترین نظام صحت بھی اس سیلاب کے سامنے بند باندھنے میں ناکام نظر آئے ہیں اس لیے وہاں ہنگامی بنیادوں پر نئے اسپتالوں کی تعمیر کے لیے ادارے متحرک ہو گئے ہیں۔
اٹلی کا شمار انہی ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں چھ کروڑ آبادی اس وقت خود ساختہ تنہائی اپنائے ہوئے ہے، اس ملک میں کورونا وائرس سے ہونیوالی اموات نے چین اور ایران کو بھی پیچھے دھکیل دیا ہے۔
اس سے یہ بات سمجھنا آسان ہو جاتی ہے کہ جہاں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس وباء سے بچاؤ میں کامیاب نہیں ہوئے اور اموات کا سلسلہ جاری ہے وہاں پاکستان اور بھارت کے عوام کے پاس حفاظتی تدابیراختیار کرنا کسقدر ضروری ہے۔