کورونا وائرس سے امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے جسکے عام شہریوں پر اثرات بیروزگاری کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اب تک 30 لاکھ سے زائد بیروزگار افراد نے امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ سے مراعات کے لیے درخواستیں دی ہیں، اتنی بڑی تعداد میں ایسی تاریخیں پہلی بار امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کو موصول ہوئی ہیں۔
اخبار کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں بیروزگار افراد کی درخواستیں آنا معاشی تباہی کا صرف پہلا اشارہ ثابت ہو سکتا ہے۔
کورونا وائرس کے باعث اب تک کے معاشی نقصان پر جمعرات کے روز امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ نے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق نصف صدی کا ریکارڈ دیکھنے پر معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں ایک ہفتہ میں داخل کی جانے والی درخواستیں 7 لاکھ سے کم تھیں۔
فیڈرل ریزروز کے سربراہ جیروم ایچ پاول نے اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ معاشی بحران کا شکار ہوسکتا ہے لیکن اس سے نکلنے سے پہلے کورونا وائرس کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔
کورونا کے اثرات کے متعلق دنیا کے بڑے بنکوں کی پیش گوئیاں
کورونا وائرس عالمی سطح پر کیا تبدیلیاںلائے گا؟ دنیا کے 12 معروف دانشوروں کی پیش گوئیاں
طبی ماہرین نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد کورونا کی نئی لہر کا خدشہ ظاہر کر دیا
پاول نے امریکی ٹی وی این بی سی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانا ہے اس کے بعد معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنا ہوگا تاہم اس کے ٹائم ٹیبل کا فیصلہ اب وائرس ہی کرے گا۔
امریکی اخبار کے مطابق پاول کا تبصرہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات کے برعکس ہے جو چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ امریکی کام پر جائیں کیونکہ ایسٹر تہوار محض تین ہفتے دور ہے اور وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی کوشش میں بڑے پیمانے پر کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنا وائرس کے پھیلاؤ سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔
جمعرات کے روز لیبر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ظاہر کیے گئے اعداد و شمار کے بعد شواہد موجود ہیں کہ امریکہ میں اس وبا کی وجہ سے معاشی نقصان اور بھی بڑھے گا۔
یورپ میں بھی اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی، اگرچہ ایشیاء میں کاروبار میں ملا جلا رجحان رہا تاہم یورپ میں کاروبار میں تقریبا 2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
سرمایہ کاروں نے امریکہ کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے میں مدد کے لیے اخراجات اور معاونت کے منصوبے کی تیاری کے آغاز کے فوراً بعد ہی گذشتہ حصص کی بولی لگا دی تھی۔
یاد رہے کہ امریکی سینیٹ میں بدھ کے روز دیر سے امدادی پیکج منظور کیا، امید کی جارہی ہے کہ اس کے فورا بعد ہی ایوان اور صدر ٹرمپ کی منظوری مل جائے گی۔
تاہم امدادی پیکج کے وقت کے بارے میں سوالات باقی ہیں اور اس سلسلے میں قانون سازوں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، ان معاملات نے سرمایہ کاروں کو الجھن میں مبتلا کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کچھ درآمدی سامان پر محصولات کی ادائیگی 90 دن تک ملتوی کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ ان کاروباروں پر بوجھ کم پڑے جو پہلے ہی کورونا وائرس کی وجہ سے نقصان اٹھا رہے ہیں۔