بھارت کے معروف انگریزی ٹی وی چینل انڈیا ٹوڈے نے ہوشربا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کابل میں گوردوارہ ہررائے صاحب پر خودکش حملہ کرنے والوں میں سے ایک شخص کا تعلق کیرالہ بھارت سے ہے۔
بھارتی چینل نے دعوی کیا ہے کہ خودکش حملہ آور کا تعلق داعش کے خراسان گروپ سے ہے اور 2016 سے جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد دوسرے ممالک جا رہے ہیں۔
داعش نے حملہ آوروں میں سے ایک کا نام ابو خالد ال ہندی بتایا تھا اور اسکی تصویر داعش ہی کے میگزین میں 26 مارچ کو چھپی تھی.
تاہم بھارتی ٹی وی کے ایگزیکٹوو ایڈیٹر سندیپ انیتھن نے بھارت کے حساس اداروں کے ذرائع سے منسوب کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ تصویر دراصل 21 سالہ محمد محسن کی تھی کیرالہ میں انجنئیرنگ کا طالبعلم تھا۔
اس سے قبل خیال کیا جا رہا تھا کہ محسن 18 جون 2019 میں افغانستان میں ایک ڈرون حملے میں مارا جا چکا ہے۔
کابل کے گوردوارہ میں سکھوں کے قتل عام کی دلخراش داستان، ایک یرغمالی کی زبانی
ان ہلاک ہونے والوں میں دوسرا بھارتی خود کش حملہ آور ہے جو داعش کا رکن تھا. محسن سے پہلے 2015 میں ابو یوسف الہندی عرف شفی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شام میں خودکش دھماکے میں ہلاک ہوا تھا۔
محسن نے دبئی سے روانہ ہو کر داعش کی زیر سرپرستی افغانستان میں موجود کیمپ کا حصہ بنا تھا جہاں وہ ٹیلی گرام نامی گروپ کے سرگرم رکن کے طور پر کام کر رہا تھا۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق تقریبا 98 افراد نے خاندان سمیت 2016 میں کیرالہ سے ننگرہار میں خراسان صوبہ میں ہجرت کی تھی۔ ہجرت کرنے والوں میں 30 کا تعلق براہ راست کیرالہ سے تھا جبکہ 70 نے خلیجی ممالک سے اپنے خاندان سمیت یہاں آکر پڑاؤ ڈالا۔
ان میں سے سات دہشت گرد پچھلے تین سالوں میں افغانستان میں فضائی حملوں میں مارے گئے۔
2018 میں راشد عبداللہ، جو 21 افراد پر مشتمل ٹیم افعانستان لیکر گیا تھا، امریکہ کے فضائی حملے میں مارا گیا۔
راشد ایک انجنئیر تھا جس کا داعش کے طرز پر کیرالہ کے لوگوں میں بنیاد پرستی کا پرچار کرنے میں اہم کردار تھا۔
بدھ کے روز داعش کے تین دہشت گردوں نے گوردوارے پر حملہ کیا تھا جہاں تقریبا دو سو سکھ اپنی عبادت میں مصروف تھے۔
دہشت گردی کی کارروائی کے نتیجے میں 25 سکھ ہلاک ہوئے تھے تاہم 6 گھنٹےافغان فورسز نے امریکی فوج کے ساتھ آپریشن کے بعد تینوں دہشتگردوں کو ہلاک کر کے 80 یرغمالوں کو بازیاب کرایا تھا۔