ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے ٹی وی فائیو کو دیے گئے انٹرویو کا آغاز ان الفاظ سے کیا، "آج ایک گھڑی ایسی آئی کہ مجھے لگا میں شدت تکلیف سے اندر ہی اندر جھلس رہا ہوں”۔
ڈاکٹر کے مطابق کورونا کے ایک مریض نے اپنے آخری وقت میں درخواست کی کہ وہ ایک مرتبہ اپنی اولاد سے ملنا چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے تو ہم نے صاف انکار کر دیا لیکن جب وہ بری طرح رو رو کر اصرار کرنے لگا تو ہمیں اس پر بہت ترس آیا اور ہم نے اس کی بات ماننے کا فیصلہ کیا۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہم اس جگہ کی خاص طور پر صفائی میں مشغول ہو گئے تاکہ مریض کے گھر والوں کے لیے کوئی خطرہ باقی نہ رہے۔
کورونا وائرس : بیلاروس کے صدر کا ایسا اعلان جس نے سب کو حیران کر دیا
کیا کورونا وائرس مغربی جمہوریتوں کو مستقل تبدیل کر دے گا؟
کورونا وائرس عالمی سطح پر کیا تبدیلیاںلائے گا؟ دنیا کے 12 معروف دانشوروں کی پیش گوئیاں
انہوں نے کہا کہ جب بطور ڈاکٹر ہمیں یقین ہوگیا کہ مریض کی اولاد کسی اندیشہ کے بغیر آ سکتی ہے تو ہم نے موت کی آغوش میں آخری سانسیں لیتے شخص کے گھر والوں کو فون کیا اور اس کی خواہش انہیں بتائی۔
ڈاکٹر نے افسردہ لہجے میں کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ مریض کے گھر والوں نے باپ سے آخری مرتبہ ملنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ خوفزدہ تھے کہ وہ خود اس وائرس کا شکار نہ ہو جائیں۔
ڈاکٹر کے مطابق ہم نے ان سے التجا کی اور ہرطرح سے یقین دلایاکہ تمام احتیاطی تدابیر لے لی گئی ہیں اور ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن وہ نہیں مانے اور فون کاٹ دیا۔