سنگاپور کے وزیر اور کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ لارنس وانگ اس وبا پر کامیابی سے قابو پانے میں ساتھ دینے والے ہیلتھ ورکرز اور دیگر افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تقریر کے دوران رو پڑے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران انہوں نے ہیلتھ کئیر ورکرز کی قربانیوں اور دن رات کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انکی تعریف کیلئے صرف الفاظ کافی نہیں ہیں، اس کے ساتھ ہی ان کے آنسو نکل آئے اور انہوں نے اراکین پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ انہیں ایک منٹ دیا جائے۔
اس دوران پارلیمنٹ کے دیگر ممبران نے ڈیسک بجا کر ٹاسک فورس سربراہ کی کورونا وائرس کے خلاف ان تھک محنت کو خراج تحسین پیش کر کے ان کا حوصلہ بندھایا۔
انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف کام کرتے ہوئے ہمیں دو ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے ہمیں اس وبا سے لڑتے زندگی بیت گئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل جنگ کی شروعات ہیں اور اس میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
جنوبی کوریا کی کورونا وائرس کے خلاف کامیابی میں دنیا کے لیے چار اہم سبق
ہم نے بہت وقت ضائع کر دیا، نیویارک کے ڈاکٹر کی وارننگ
امریکہ میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئی
کورونا وائرس وبا پر قابو پانے کیلئے چین، جنوبی کوریا، سنگاپور اور تائیوان کو ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ چھوٹا سا ملک دو ماہ سے زائد عرصہ سے کورونا وائرس وبا سے نبردآزما ہے، سنگاپور اور تائیوان کی جانب سے لگ بھگ ایک ہی وقت میں چین سے آنیوالی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی تھی جس پر اس وقت چین کی جانب سے شکوہ بھی کیا گیا تھا۔
سنگاپور میں کورونا وائرس کے 683 تصدیق شدہ کیسز ہیں اور اب تک ان میں سے صرف دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس لحاظ سے سنگا پور میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 0.3 فیصد ہے۔
دیگر ممالک میں دیکھا جائے تو جرمنی میں کورونا وائرس سے ہونیوالی اموات کی شرح 0.62 فیصد، اسپین میں 7.6 فیصد جبکہ اٹلی میں یہ شرح 10.2 فیصد ہے۔