امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز ایک لاکھ 24 ہزار سے بڑھ جانے کے بعد امریکی میڈیا کی جانب سے امریکہ کی موجودہ اور ماضی کی حکومتوں پر برس پڑا۔
امریکی میڈیا میں مختلف حکومتوں کو سانس کی بیماریوں کے خلاف اہم ہتھیار وینٹی لیٹرز کی کمی پر آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق 33 کروڑ آبادی کے ملک امریکہ کے اسپتالوں میں ایک لاکھ 60 ہزار وینٹی لیٹرز ہیں۔ نیویارک کے گورنر انڈریو کومو کے مطابق کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں وینٹی لیٹرز کی اتنی ضرورت ہے جتنی جنگ عظیم دوئم میں میزائلوں کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جا نب سے گزشتہ ہفتہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ کسی نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ وینٹی لیٹرز کی اتنی طلب ہوگی جتنی آج ہے مگر امریکی میڈیا نے حقائق کے ساتھ ان کا یہ دعویٰ غلط ثابت کردیا ہے۔
اس حوالہ سے ماضی کی ان سرکاری رپورٹس کو سامنے لایا گیا ہے جس میں امریکی حکام 2003ء سے امریکی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی کا رونا رو رہے تھے۔
امریکی حکام کی ان رپورٹس میں سانس کی بیماری کے خطرے کے پیش نظر وینٹی لیٹرز کی کمی کا معاملہ شدت سے اٹھایا گیا تھا۔
سی این این کے مطابق 2003 سے 2015 کے دوران دس مختلف سرکاری رپورٹس میں امریکی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق بتایا گیا ہے۔
ان دس سرکاری رپورٹس کے علاوہ 2017ء کی ایک اسٹڈی میں بھی امریکی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی بارے بتایا گیا ہے۔
اس اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ امریکی اسپتالوں میں موجودہ وینٹی لیٹرز شاید کسی شدید پبلک ہیلتھ ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے ناکافی پڑ جائیں۔
جولائی 2003ء میں صدر بش کے دور میں سرکاری احتساب آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بیماری بڑے پیمانے پر پھیل جائے تو ایسے حالات میں امریکہ کے صرف چند اسپتالوں کے پاس ہی اس سے نمٹنے کیلئے آلات اور سامان ہیں۔
امریکہ میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئی
امریکی حکومت کے لیے ایک اور پریشانی، کورونا وائرس جیلوں تک پہنچ گیا
ہم نے بہت وقت ضائع کر دیا، نیویارک کے ڈاکٹر کی وارننگ
اس اسٹڈی میں کسی وبا کی صورت میں اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور بیڈز کی کمی کا بھی بتایا گیا ہے۔
اسی طرح نومبر2005ء کی ’کانگریشنل ریسرچ سروس رپورٹ‘ میں H5N1 فلو کی ممکنہ وبا سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر یہ وبائی صورت اختیار کر لیتا ہے تو اس سے متاثرہ افراد کو بڑے پیمانے پر ICUاور وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت پڑے گی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبا کی صورت میں وینٹی لیٹرز کی یہ ضرورت امریکہ کی صلاحیت سے بڑھ سکتی ہے۔
جولائی2006ء کی کانگریشنل بجٹ آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے پاس لگ بھگ ایک لاکھ وینٹی لیٹرز ہیں جن میں سے اکثر زیراستعمال رہتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ 1918 جیسے شدید وبائی فلو کی صورت میں امریکہ کو ا س کے متاثرین کے علاج کیلئے ساڑھے7لاکھ وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہوگی۔
اگست2006ء میں امریکی محکمہ دفاع کی وبائی انفلوئنزا بارے عملدرآمد رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبا کی صورت میں وینٹی لیٹرز کی بہت زیادہ ضرورت پڑے گی۔
نومبر2007ء میں امریکی محکمہ داخلہ کے وبائی انفلوئنزا پلان میں خبردار کیا گیا تھا کہ وبا کی صورت میں صحت کی سہولیات جلد کم پڑنے کا امکان ہے جس سے اسپتال اسٹاف، بیڈز، وینٹی لیٹرز اور دیگر سامان میں کمی ہوجائے گی۔
اگست 2009ء میں ایگزیکٹو آفس کی H1N1 کے پھیلاؤ سے متعلق رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ وبا زیادہ پھیل جانے کی صورت میں امریکی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی سہولت پڑے گی۔
نیویارک کے گورنرانڈریو کومو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس وبا سے مؤثر انداز میں لڑنے کیلئے نیویارک کو مزید 30ہزار وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی (فیما) کی جانب سے نیویارک ریاست کو چار ہزار وینٹی لیٹرز ملے ہیں اور سات ہزار وینٹی لیٹرز وہ خرید چکے ہیں۔
ییل سکول آف میڈیسن کے چیف کوالٹی افسر ڈاکٹر اسٹیون چوئی کا کہنا ہے کہ عام حالات میں ایک نوجوان مریض تین سے چار دن ICUمیں رہتا ہے مگر ایشیاء اٹلی اور امریکہ میں کورونا وائرس مریض جب ICUمیں داخل ہوتے ہیں تو وینٹی لیٹرپر دو سے تین ہفتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران اسی وجہ سے ICUبیڈز اوروینٹی لیٹرز کی طلب زیادہ ہے۔