بھارتی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس وبا پر قابو پانے کیلئے لگایا گیا لاک ڈاؤن ناقص حکمت عملی کے باعث تنقید کی زد میں ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی جانب سے لاک ڈاؤن پر معافی بھی مانگی گئی ہے۔
اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کے شہروں میں کام کرنیوالے لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار ہونے کے بعد پیدل گھر کی راہ لینا پڑی ہے۔ کئی افراد کو سینکڑوں میل پیدل سفر کرنا پڑا ہے۔
دوسری جانب دی گارڈین نے لاک ڈاؤن کے بعد لاکھوں لوگوں کی گھروں واپسی کو تقسیم ہند کے بعد سب سے بڑی ہجرت قرار دیا ہے۔ اخبار کے مطابق گھروں کو پیدل چل کر جانے کی کوشش میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دی گارڈین کی جانب سے ممتا نامی خاتون کی کہانی بتائی گئی ہے جسے 125 میل سے زائد سفر پیدل کر کے اپنے گاؤں پہنچنا پڑا۔ ممتا کا کہنا تھا کہ اس طویل سفر کے دوران ان کے چھ افراد پر مشتمل خاندان کے پاس کھانا خریدنے کیلئے پیسے نہیں تھے۔
بھارت میں کورونا سے 32 اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے 26 سے زائد ہلاکتیں
بھارتیوں نے کرفیو ہوا میں اڑا دیا، ہزاروں لوگ بس ٹرمینل پر امڈ آئے
بھارت میں کورونا پھیلانے والے مذہبی رہنما کی ہلاکت کے بعد 40 ہزار افراد قرنطینہ میں داخل
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے 21 روزہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ملک بھر میں دکانیں، فیکٹریاں اور ریستوران بند ہونے سے لاکھوں لوگ بیروزگار ہونے کے ساتھ ساتھ بے گھر بھی ہوگئے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق بھارت میں دکانوں اور تعمیراتی جگہوں پر کام کرنیوالے کئی مزدور وہیں کھاتے اور رہائش اختیار کرتے تھے، لاک ڈاؤن سے ایسے لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔
اخبار کے مطابق بھارت میں دیہی علاقوں سے شہروں میں کام کرنے کیلئے سالانہ لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ افراد آتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق بھارت میں لاک ڈاؤن سے بے گھر، بھوکے اور بے روزگار افراد کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔
بھارت میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران پیدل چل کر گھر جانیوالوں، بھوک، اسپتال کیلئے سواری اور رستے نہ ملنے کے باعث 27 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
دی گارڈین کے مطابق لاک ڈاؤن کے بعد بھارت میں تشدد بھی دیکھنے میں آیا ہے، جھارکھنڈ کے ضلع پالامو میں پیدل چل کر جانیوالے چار مزدوروں نے ایک 50 سالہ دکاندار کو قتل کر دیا کیونکہ اس کی جانب سے مزدوروں کی نقل و حرکت پر اعتراض کیا گیا تھا۔