وزارت تجارت کے احکام نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کیلئے یورپ اور امریکہ میں لاک ڈاؤن کے باعث ادائیگیوں میں تاخیر ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو 2 ارب ڈالرز کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزارت تجارت کی ای سی سی کو بھجوائی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث عالمی منڈیاں بند ہیں جس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری، برآمداتی اشیاء اور خاص طور پر ملبوسات کی برآمدات میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر بین الاقوامی مارکیٹس، خاص طور پر یورپ اور امریکہ کی بڑی منڈیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔
بین الاقوامی خریداروں نے سپلائرز کو اشیاء کی ترسیل کو روکے رکھنے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ساتھ مستقبل کے آڈرز کو بھی روک دیا گیا ہے۔
اسی طرح ادائیگیوں کی ٹائم لائن میں توسیع کی گئی ہے جبکہ کچھ آڈرز کو بھی منسوخ بھی کر دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالرز نقصانات کا خدشہ
کورونا وائرس کے باعث امریکہ شدید بیروزگاری کے چنگل میں
کورونا کے اثرات کے متعلق دنیا کے بڑے بنکوں کی پیش گوئیاں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال آنے والے 3 مہینوں میں مزید گھمبیر اور بدتر ہو جائے گی جس کے نتیجے میں پاکستان کو صرف برآمدات کے شعبہ میں 2 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری جو کہ گزشتہ ایک سال سے بہتری کی جانب گامزن تھی، اس صورتحال کے پیش نظر امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسے سنگین بحران کا سامنا ہوگا۔
اس بحران کی وجہ سے بہت ساری کمپنیوں کو آپریشن بحال رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا اور ساتھ ہی اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ "کیش فلو کرائسز” کے باعث کمپنیاں دیوالیہ ہونے لگیں اور بڑی تعداد میں ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیں۔
وزارت تجارت نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورت حال میں پاکستان کے برآمدی شعبے کو مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ لاک ڈاؤن اور کاروبار کی بندش کے دوران ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی ممکن بنا سکیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 24 مارچ کو ایک بڑے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جس میں سے 100 ارب روپے برآمدات کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں