ایشیا ء کے وہ ممالک جنہوں نے کورونا وائرس وبا پر قابو پالیا تھا، اب نئی پریشانی سے دوچار ہیں۔ انہیں دیگر ممالک سے کورونا کی آمد کا خطرہ ہے۔ اس لیے انہوں نے سفری پابندیوں میں مزید سختی کر دی ہے۔
چین کی جانب سے انٹرنیشنل فلائٹس کو اس حد تک کم کردیا گیا ہے کہ چینی طلبا ء بیرون ملک پھنس کر رہ گئے ہیں۔
سنگاپور میں حال ہی میں لوٹنے والے شہریو ں کو حکام کے ساتھ اپنے فون کا لوکیشن ڈیٹا شیئر کرنا پڑ رہا ہے۔ تائیوان میں لاک ڈاؤن کے دوران کلب جانیوالے شہری کو 33 ہزار ڈالرز جرمانہ کیا گیا ہے۔
جاپان نے یورپ کے زیادہ تر ممالک سے آنیوالوں پر پابندی عائد کر دی ہے اور اب امریکہ سے آنیوالوں پر پابندی کا سوچ رہا ہے۔
چین، ہانگ کانگ، سنگاپور اور تائیوان کی جانب سے غیر ملکیوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ان ممالک میں ہو رہا ہے جنہوں نے کامیابی سے کورونا وائرس وبا پر قابو پا لیا ہے۔
ان ممالک کی جانب سے لگائی جانیوالی حالیہ پابندیاں دنیا بھر کے ان اقوام کیلئے باعث پریشانی ہیں جو ابھی تک اس وبا پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ پابندیاں امریکہ،یورپ اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہی ہیں اور اس بات کی جانب اشارہ ہیں کہ دنیا لامحدود عرصہ کیلئے لاک ڈاؤن پر جا سکتی ہے۔
اگر کورونا وائرس کے کیسز میں دنیا بھر میں کمی ہونا شروع ہو جائے تب بھی دنیا میں کئی جگہوں پر سفری پابندیاں رہیں گی۔ یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کورونا وائرس کی ویکسین یا علاج دریافت نہیں ہوتا۔
دنیا کے ممالک جنہوں نے اس وبا پر کامیابی سے قابو پایا، وہ بھی اب مزید سخت پابندیاں لگانے پر مجبور ہیں۔ انہیں اس وائرس کے نئے حملوں کا خطرہ ہے۔
ہانگ کانگ کی جانب سے سخت اقدامات کے بعد کورونا وبا پر قابو پایا گیا تھا مگر یورپ اور دیگر ممالک میں مقیم افراد کے لوٹنے پر بیماری میں اضافہ کے امکانات بڑھ گئے اور ایک بار پھر پابندیاں سخت کرنا پڑیں۔ حکومت نے دو لاکھ سے زائد افراد کو گھروں پر قرنطینہ میں بٹھا دیا ہے۔
سنگاپور حکام کی جانب سے قرنطینہ اقدامات کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جا رہی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک 53سالہ شہری کی جانب سے ان اقدامات کی خلاف ورزی کی گئی تو حکام نے اس کا پاسپورٹ منسوخ کردیا۔
فیلیا لِم نامی 50سالہ شہری،جنہیں اپنی نوکری کے سلسلہ میں بہت زیادہ سفر کرنا پڑتا ہے،کی جانب سے سنگاپور میں قرنطینہ اقدامات کو سردرد قرار دیا گیا ہے۔
جاپانی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو چھ ماہ قید یا 4600 ڈالرز تک جرمانہ کیا جائے گا۔
ان ممالک کے اقدامات اس جانب اشارہ دے رہے ہیں کہ کورونا وبا دنیا کو غیر معینہ مدت کے لیے لاک ڈاؤن کی جانب لے جا رہی ہے۔
جب تک اس وائرس سے متاثر ہ ایک شخص بھی دنیا کے کسی حصہ میں ہوگا دنیا کے باقی ممالک اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائیں گے۔
کورونا کی ویکسین یا علاج ہی ان پابندیو ں کا حل ہے۔
