کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤں کی وجہ سے دنیا کے کئی اہم ممالک نے خوراک ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہے جس سے عالمی تجارت کے لیے خطرات بڑھ گئے۔
اسیس المیڈا اور اگنیزکا ڈی سی سوزا کی جانب سے ’بلومبرگ ‘کے لیے لکھے گئے مضمون میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ حکومتیں کورونا وباء کے دوران مقامی سطح پر خوراک کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ذخیرہ اندوزی کررہی ہیں ۔
گندم کا آٹا ایکسپورٹ کرنیوالے بڑے ممالک میں سے ایک قازقستان نے اس پروڈکٹ کے ساتھ ساتھ آلو ، گاجر اور شوگر کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے، ویتنام نے چاول کی ایکسپورٹ کے نئے معاہدے عارضی طور پر معطل کر دیے ہیں۔
کورونا وبا دنیا بھر میں حکومتیں تبدیل کر سکتی ہے
دنیا کو ایک طویل عرصے کے لاک ڈاؤن کے لیے تیار رہنا چاہیے
کورونا وبا غریب ممالک میں کتنی تباہی پھیلا سکتی ہے؟
اسی طرح سربیا نے سن فلاور آئل اور دیگر اشیاء کی برآمدات روک دی ہیں، تاہم روس نے شپ منٹ کے لیے اپنے دروازے ابھی تک کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا اور وہ اس حوالے سے ہفتہ وار صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے۔
اس تمام صورتحال سے بہت سارے سوالات جنم لے رہے ہیں تاہم ایک بات نظر آ رہی ہے اور وہ یہ کہ عالمی تجارت کا بہاؤ رُکنے جا رہا ہے۔
تھنک ٹینک کیتھم ہاؤس لندن سے تعلق رکھنے والے ریسرچ ڈائریکٹر ٹم بینٹن کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال ہم پہلے ہی دیکھ رہے تھے، اب یہی نظر آتا ہے کہ لاک ڈاؤن حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
ان کے مضمون میں بتایا گیا ہے اگرچہ اشیاء خورونوش کی رسد کافی ہے تاہم نقل و حمل کی رکاوٹوں کی وجہ سے اُن مصنوعات کا ایسی جگہوں پر پہنچنا مشکل ہورہا ہے جہاں وائرس کی وباء سے لوگ گھبراہٹ میں زیادہ خریداری کررہے ہیں ۔
مضمون میں خبردار کیا گیا ہے کہ لوگ دھڑادھڑ خریداری کر رہے ہیں جس کے باعث معاشی بحران شروع ہونیوالا ہے۔
آزاد کنسلٹنٹ آئن برگ کا بھی یہی کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں راشن اکٹھا کرنا، قیمتوں پر کنٹرول کا نہ ہونا اور گھریلو ذخیرہ اندوزی جیسے نظارے سامنے آسکتے ہیں جو جنگ کے ماحول میں ہوا کرتا ہے۔
ان کی رائے ہے کہ مختلف ممالک خوراک کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں، چاول کا سب سے بڑا کاشتکار اور صارف چین، اپنے ملک میں اس فصل کو پہلے سے کہیں زیادہ خریدنے کی تیاری کررہا ہے حالانکہ چین کے پاس چاول اور گندم کے بڑے ذخائر موجود ہیں جو چین کی ایک سال کی ضرورت کو پوراکرنے کیلئے کافی ہیں۔
کورونا وائرس عالمی سطح پر کیا تبدیلیاںلائے گا؟ دنیا کے 12 معروف دانشوروں کی پیش گوئیاں
کورونا وبا کا خاتمہ کیسے ہو گا؟ تین امکانات سامنے آ گئے
اسی طرح گندم کے بڑے خریدار ترکی اور الجیریا نے نئے ٹینڈرز جاری کر دیے ہیں، بینٹن نے کہا ہے کہ اگر حکومتیں خوراک کی عالمی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام نہیں کرتیں اور ہر ملک اپنی قوم کو اولیت دے گا تو اس سے حالات مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال کی فصل کو اگر افراتفری میں خریدا گیا تو قیمتیں بہت اوپر چلی جائیں گی جو پالیسی سازوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ گروسری بلوں میں اضافہ بہت سارے مسائل کو جنم دے گا ۔ روٹی کی قیمت میں اضافہ کئی ممالک میں سیاسی عدم استحکام کی لمبی تاریخ رکھتا ہے کیونکہ اس نے ماضی میں کئی ممالک کی حکومتوں کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں۔
برینٹن نے بتایا کہ 2008ء اور 2011ء میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے افریقہ، ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے 30 ممالک میں کھانے پر فسادات برپہ ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کھانے کی فراہمی کے بغیر معاشرے مکمل طور پر ٹوٹ جاتے ہیں ۔ اس وقت امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزور ممالک کی کرنسی تیزی سے گر رہی ہے، موجودہ صورتحال میں کمزور کرنسی کے حامل ممالک اس وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔