وفاقی کابینہ نے بجلی کے بلوں میں وصول کی جانے والی پی ٹی وی کی فیس 35 روپے سے بڑھا کر100 روپے کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے نتیجے میں عوام پر مزید اربوں روپے کا بوجھ پڑ جائے گا۔
کورونا وائرس کے باعث پہلے ہی ملک میں معاشی سرگرمیوں میں کمی اور بیروزگاری میں اضافہ ہو چکا ہے، ایسے ماحول میں عوام سے زبردستی مزید پیسہ لینا بڑا ظلم ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پی ٹی وی دس برسوں میں 42 ارب 33 کروڑروپے ٹی وی فیس کی مد میں وصول کر چکا ہے، اس کے باوجود اس ادارے کو مسلسل خسارے کا سامنا ہے جسے عوام کی جیبوں سے پورا کیا جا رہا ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پی ٹی وی نے مالی سال 2016-17ء میں ٹی وی لائسنس کی مد میں ساڑھے چھ ارب روپے، مالی سال 2015-16 ء میں سوا چھ ارب روپے اور مالی سال 2014-15ء میں پونے پانچ ارب روپے حاصل کیے۔
اسی طرح مالی سال 2013-14ء میں ٹی وی لائسنس کی مد میں پونے پانچ ارب روپے، مالی سال 2012-13ء میں ساڑھے چار ارب روپے، مالی سال 2011-12ء میں چار ارب روپے اور مالی سال 2010-11ء میں بھی چار ارب روپے وصول کیے گئے۔
پارلیمنٹ میں پیش ہونے والی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2009-10ء میں پی ٹی وی نے ٹی وی لائسنس کی مد میں دو ارب 81 کروڑ روپے، مالی سال 2008-09ء میں دوارب 43 کروڑ روپے اور مالی سال 2007-08ء میں دو ارب 27 کروڑ روپے وصول کیے۔
سات کھرب روپے اکٹھا کرنے کے لیے جناح ایئرپورٹ کو گروی رکھنے کا فیصلہ
پنجاب کے مزاروں کی کمائی سے ہر سال ایک اسپتال بن سکتا تھا
دس برسوں میں عوام سے مجموعی طور پر 42 ارب 33 کروڑ روپے کی وصولی کے باوجود یہ ادارہ مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔
پی ٹی وی نے اشتہارات کی مد میں پانچ برسوں میں صرف ساڑھے 16 ارب روپے جبکہ دیگر مد میں گزشتہ دو ارب 83 کروڑ روپے کمائے۔
سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کو ارشد خان نے بتایا تھا کہ وہ 2004-06 اور2008-10 کے دوران دو مرتبہ پی ٹی وی کے ایم ڈی رہ چکے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق یکم جولائی 2004ء میں بجلی کے بلوں میں 25 روپے ٹی وی فیس شامل کی گئی تھی اورمئی 2004ء میں ارشد خان کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کی گئی تھی، ان کے دوسرے دور میں ٹی وی فیس کی مد میں 10روپے اضافہ کیا گیا
اس تمام تر اضافے کے باوجود بھی پی ٹی وی اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو سکا، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کو بتایا تھا کہ ”ہم ٹی وی“ کے چار سو ملازمین ہیں اور ان کا ایک سال کا منافع چار ارب روپے تھا جبکہ پی ٹی وی کے آٹھ چینل ہیں مگر اسے ہر سال پانچ ارب روپے خسارہ کا سامنا ہے۔