وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں جن میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات موجود ہیں، اس لیے بعض قیدیوں کو جلد از جلد رہا کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے جیلوں کی ابتر صورتحال اور وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات سے متعلق سپریم کورٹ میں جاری کیس میں فریق بننے کی درخواست دی ہے۔
درخواست میں ان کا کہنا ہے کہ چونکہ جیلوں میں طبی سہولیت بہتر نہیں ہیں لہٰذا 50 سال سے اوپر کے، معذور اور بیمار قیدیوں کو اقوام متحدہ کے قوانین کی پیروی کرتے ہوئے رہا کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا ہے کہ جیلوں میں کسی بھی قسم کی وبا سے نمٹنے کے لیے طبی آلات کی کمی ہے اور جیل اسٹاف بھی تربیت یافتہ نہیں ہے جس کے باعث بہت گھمبیر مسئلہ پیدا ہو سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا
ملک بھر کی جیلوں میں2400 قیدی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا
ملزمان کے رہا ہوتے ہی کراچی میں ڈکیتیاں شروع ہوگئیں، چیف جسٹس پاکستان
شیریں مزاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ صوبائی حکومتوں کو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے سزاؤں کو ختم کرنے کی اجازت دی جائے۔
وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جمع کرائی گئی 12 صفحاتی دستاویزات میں اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی 41 جیلوں میں 32 ہزار477 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جیلوں میں 45 ہزار324 قیدی موجود ہیں۔
سندھ کی 24 جیلوں میں 13 ہزار538 افراد کی گنجائش ہے جبکہ 16 ہزار315 قیدی موجود ہیں۔ اسی طرح صوبہ خیبرپختونخوا کی 20 جیلوں میں 4 ہزار519 کی گنجائش کی جگہ پر9900 قیدی موجود ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صوبہ بلوچستان کی جیلوں میں 2585 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جیلوں میں 2122 قیدی موجود ہیں۔
جیلوں میں قیدیوں کو فراہم کی گئی صحت کی سہولیات کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں 64 مرد اور23 خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں، سندھ کی جیلوں میں 47 مرد اور7 خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں جبکہ 31 مرد اور6 خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔
اسی طرح خیبر پختونخوا کی جیلوں میں 31 مرد، 5 خواتین ڈاکٹرز موجود جبکہ 17 مرد اوردو خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔
بلوچستان کی جیلوں میں 12 مرد، 4 خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں اور یہاں 4 مرد اور3 خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں یکم مارچ 2020 سے قبل ہائیکورٹ کے فیصلے پر3228 قیدی ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔
پنجاب کی جیلوں میں 90 ، کے پی میں 50 اور سندھ میں 23 بچے قید ہیں، ذہنی امراض میں مبتلا قیدیوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو پنجاب میں 298، سندھ میں 50، کے پی میں 235 اور بلوچستان میں ایسے 11 قیدی موجود ہیں۔
وزارت نے کہا ہے کہ ملک بھرکی تمام جیلوں میں کورونا وائرس سے آگاہی سے متعلق بینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ جیلوں میں قیدیوں اور اسٹاف کو حفاظتی اقدامات جاری کیے گئے ہیں۔
سپریم کوٹ کو مزید بتایا گیا ہے کہ جن قیدیوں کی عمر50 سال سے زیادہ ہے انہیں باقی قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کل چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کرے گا۔
