جہانگیر خان ترین نے چینی، گندم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اسے اپنی ذات پر حملہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے عمران خان کے گرد حصار قائم کر رکھا ہے اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے کر رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم کی ملاقاتوں کے حوالے سے بننے والا شیڈول بھی اعظم خان تیار کرتے ہیں جس میں وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ عمران خان سے کس نے ملنا ہے اور کس نے نہیں۔
جہانگیرترین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چینی بحران کی رپورٹ آنے کے بعد میں نے وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کیا اور انہیں اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔
چینی اور گندم اسکینڈل کے بعد وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں
چینی، آٹا بحران رپورٹ: کیا عمران خان اپنے سیاسی دوستوں کے خلاف کارروائی کر پائیں گے؟
چینی، آٹا اسکینڈل : ٹویٹر پر جہانگیر ترین اور شہباز گل آمنے سامنے آ گئے
انہوں نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری اعظم خان وزیر اعظم کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں ، کمیٹی فائنڈنگز کو پبلک کرنے پر دھمکیوں کی بات جھوٹ پر مبنی ہے۔
ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ شیخ رشید کے مطابق شوگر مافیاء انہیں دھمکیاں دے رہا ہے، اس پر جہانگیر ترین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی شیخ رشید کو دھمکی دی اور نہ میری چینی کے حوالے سے کبھی ان سے بات ہوئی ہے ۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ میں کئی سالوں سے عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، جب پی ٹی آئی کی حکومت بنی تب بھی ساتھ کھڑا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تب میں نے سیاست چھوڑ دی لیکن عمران خان اور اسد عمر کے کہنے پر دوبارہ سیاست میں آیا، میں نے حکومت کا ساتھ دیا اور اب بھی حکومت کے ساتھ کھڑا ہوں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ میں نے یوٹیلیٹی سٹور کو 20 ہزار ٹن چینی 67 روپے کلو کے حساب سے فراہم کی جس سے 25 کروڑ روپے کا فائدہ پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ 25 کروڑ روپے کا فائدہ خود اٹھاتے تو یہ رقم وزیر اعظم عمران خان کے کورونا ریلیف فنڈ میں عطیہ کر دیتے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے ہمارے جے ڈی ڈبلیو (جمالدین والی) گروپ کیخلاف تحقیقات شروع کی ہوئیں ہیں، ہم نے تحقیقاتی ٹیم کو اپنے گروپ کے مین سرور تک رسائی دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے چیف فنانشل آفیسر کو ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیا گیا ،کورونا وباء کی وجہ سے باہر نکلنا مشکل ہورہا تھا تاہم میں نے خود انہیں کہا کہ وہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں، اب تمام ڈیٹا تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رکھ دیا ہے ۔
ترین صاحب کیلئیے بہت عزت تھی دل میں لیکن اگر کوئی یہ سمجھے کہ خان کا ساتھ دینے کی وجہ سے اسے لائسنس مل گیا ہے کہ وہ جو مرضی کرے کوئی پوچھنے والا نہیں تو یاد رہے یہ نیا پاکستان ہے جواب دینا پڑے گا