• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home پاکستان

سپریم کورٹ کا کورونا کی وجہ سے رہائی پانیوالے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم

by sohail
اپریل 7, 2020
in پاکستان, تازہ ترین
0
سپریم کورٹ کا کورونا کی وجہ سے رہائی پانیوالے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائی کورٹس کی جانب سے قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، انہیں کورونا کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر رہا کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے آٹے چینی بحران پر ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت اپنے لیے خود مسئلہ کھڑا کر رہی ہے، فاضل ججز نے بلوچستان میں حفاظتی سامان کے لیے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کی گرفتاری پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

جسٹس قاضی امین کے تحریر کردہ 10 صفحاتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب اور منشیات کے سنگین جرائم کے مقدمات میں دی گئی ضمانتیں  بھی منسوخ کر دی ہیں جبکہ اٹارنی جنرل کی  جیلوں سے قیدیوں کی ضمانت کے حوالے سے تجاویز منظور کر لی ہیں۔

سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ آئین کے تحت ہائی کورٹ کو سوموٹو کا اختیار نہیں ہائی کورٹ ہیلتھ ایمرجنسی کی بنیاد پر اجتماعی ضمانتیں نہیں دے سکتی، حالات کیسے بھی ہوں قانون کا قتل نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہونے کے باعث وائرس پھیلنے کی دلیل درست نہیں، دنیا بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ قیدیوں سے بھری جیل اگرچہ ایک تکلیف دہ ٹھکانہ ہے تاہم وائرس سے متاثرہ شخص نہ ہو تو یہ ایک محفوظ مقام ہے، اس لیے سب کو رہا کرنے کے بجائے انکی اسکریننگ زیادہ فائدہ مند عمل ہے۔

سپریم کورٹ کی منظور شدہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے تاہم ایسے انڈر ٹرائل افراد کو ضمانت پر رہا کرنا چاہیے جن کے جرم کی سزا تین سال سے کم ہو اور وہ ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔

کورونا کے خدشات، شیریں مزاری کی سپریم کورٹ سے قیدیوں کی رہائی کی اپیل

کورونا وائرس سے نمٹنے کے ناکافی اقدامات، اٹلی سے آنے والا مسافر سپریم کورٹ پہنچ گیا

پی آئی اے میں میرٹ پر ٹھیکے نہیں دیے جاتے، سپریم کورٹ

تجاویز میں جن افراد کی رہائی کا کہا گیا ہے ان میں تین سال تک سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچے، جرمانہ ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے والے ایسے سزا یافتہ قیدی جو سزا پوری کر چکے ہیں، ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہوں شامل ہیں۔

اسی طرح ایسے قیدیوں کی رہائی کی تجویز بھی اٹارنی جنرل نے پیش کی ہے جو بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہیں اور ان کی سزا 6 ماہ سے کم رہ گئی ہے، ان میں ایسی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے۔

تحریری فیصلے میں قیدیوں کی رہائی کے خلاف درخواست کو آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت قابل سماعت قرار دے  رہائی کا معاملہ نمٹا دیا گیا ہے جبکہ کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتوں کے اقدامات کا معاملہ زیر سماعت رہے گا۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کورونا وائرس کے خلاف حکومتی اقدامات کے حوالے سے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت نے مقامی حکومتوں کو غیر موثر کر دیا ہے  اور وفاقی حکومت کو آٹے اور چینی کا مسئلہ بنا ہوا ہے، یہ اپنے لیے خود مسائل کھڑے کر رہی ہے۔

سماعت کے احوال

منگل کے روز ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد نے بلوچستان میں ڈاکٹرز کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے استفسار کیا کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کیا اطلاعات ہیں پولیس وین بھر کر ڈاکٹروں کو لیکر گئے تھے؟ ڈاکٹرز کے مطالبات کیا تھے؟

ایڈشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ تمام ڈاکٹرز کو بعد میں چھوڑ دیا گیا اور کابینہ نے انکے مطالبات کی منظوری دیدی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جتنی کٹس اور سہولیات دستیاب ہیں وہ فراہم کریں، موجودہ صورتحال میں جو چیزیں چاہیے وہ روزانہ کی بنیاد پر فراہم کریں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ بلوچستان حکومت کو کرونا وائرس کے تدارک کے لیے کتنے پیسے ملے جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کو 40 کروڑ روپے 43 لاکھ روپے ملے ہیں جن میں سے 10 کروڑ 18 لاکھ روپے ابھی تک خرچ ہوئے ہیں۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت نے اسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہونے پر سوال اٹھایا تھا اور اس معاملہ پر انکی ظفر مرزا سے بات ہوئی ہے۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ صحت کے شعبہ میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر وہ بریفنگ دینا چاہتے ہیں، حکومت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے او پی ڈیز میں لوگ اکھٹے ہو جاتے ہیں جبکہ باقی ہر طرح کے مریضوں کے لیے ایمرجنسی کھلی ہے۔

دوران سماعت حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے احساس پروگرام کے تحت امدادی پیکج پر بھی بات ہوئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ احساس پروگرام کے تحت کن افراد کو تین تین کروڑ روپے دیے جا رہے ہیں؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو لوگ خط غربت سے نیچے ہیں انہیں پیسے دیں گے تاہم چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا کہ کیسے معلوم ہو گا کہ پیسے غریب لوگوں تک پہنچ گئے ہیں جس کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام سے ڈیٹا لیا گیا ہے اور اس پروگرام کو غیر ملکی ادارے نے منظور کیا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہیے، حکومت بے روزگاروں کی کیا مدد کر رہی ہے، حکومت کو گراؤنڈ پر جاکر لوگوں کی مدد کرنی ہوگی۔

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت احساس پروگرام کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنائے، یہ پاکستانی عوام کا پیسہ ہے اسے ان لوگوں تک نہیں پہنچنا چاہیے جو پہلے اچھی زندگی گزار رہے ہیں، اس پروگرام کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔

جسٹس عمر عطا بندیال  نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ مقامی حکومتیں ہوتی تو لوگوں کی نچلی سطح پر مدد ہوتی،حکومت نے مقامی حکومتوں کو خود غیر موثر کر دیا ہے، ہمیں ملک کو چلانا ہے اس کے لیے حکومت کو کام کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت کو آٹے اور چینی کا مسئلہ بنا ہوا ہے، حکومت خود اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہی ہے، وقت بہت اہم ہے  ایک ایک منٹ اہم ہے۔

اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ چلیں ورنہ پیچھے رہ جائیں گے، کورونا کی وبا سے لڑنے کیلئے ہنگامی قانون سازی کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو ہر وقت سیشن میں رہنا چاہیے، پارلیمنٹ کو نئے قانون بنانے چاہیں، قانون سازی کا عمل رکنا نہیں چاہیے، عدالتوں کا کام قانون بنانا نہیں، یہ پارلیمنٹ کا کام ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ وبا جن راستوں سے داخل ہوئی حکومت وہاں پر قرنطینہ سنٹر بنانے میں ناکام رہی، ان سنٹرز پر ہزار لوگوں کی گنجائش رکھی جائے، انفرادی رہائش، واٹر سپلائی اور صاف ٹوائلٹس بھی فراہم کیے جائیں، ایمرجنسی میڈیکل سینٹرز بنائے جائیں جن میں علاج کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں، وہاں موجود لوگوں کیلئے انسانی حقوق اور خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

عدالت نے حکومت کو ایک ماہ میں بورڈز پر قرنطینہ سینٹرز بنانے اور مکمل فعال کرنے کا حکم  دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ایک ماہ میں حکومت عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرائے، اگر عدالتی حکم پر عمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، جو کٹس سات آٹھ ہزار کی خرید رہے ہیں وہ اب ڈیڑھ ہزار کی بھی آ چکی ہے۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کیس ملتوی کیا جائے، اعداد و شمار کل پیش کر دیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اعداد و شمار کا ہمیں کچھ فائدہ نہیں، معلوم ہونا چاہیے کونسی چیز کہاں اور کس کالونی میں استعمال ہو رہی ہے، کچھ ڈاکٹرز صورتحال پر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں لین کچھ ڈاکٹرز کے پاس حفاظتی کٹس نہیں لیکن وہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ڈاکٹرز کی اکثریت بہترین فرائض سر انجام دے رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے بھی متفق ہوتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز اس وقت فرنٹ لائنز سپاہی ہیں، ان کی شکایت سنی جانی چاہیئں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈاکٹرز کو کنٹریکٹ کے بجائے مستقل کیوں نہیں کیا جاتا، حکومت کا کام کنٹریکٹ بھرتیاں نہیں ہوتا بلکہ مستقل ملازمت دینا ہوتا ہے،کابینہ کو قوانین کا علم ہونا چاہیے، اگر ڈاکٹرز کا عہدہ خالی ہو تو مستقل بنیاد پر بھرتی ہونی چاہیے، حکومت ایسی صورتحال پیدا ہی کیوں کرتی ہے۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ  حکومت کا کام ملازمین کو کنٹریکٹ پر رکھنا نہیں ہوتا حکومت کا کام ملازمین کو ریگولر رکھنے سے چلتا ہے حکومت روزانہ کی بنیاد پر اجرت دے کر ملازمین کو بھرتی کر لیتی ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ میں کل اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں میں تمام محکموں میں ملازمین کو مستقل بنیادوں پر رکھیں، سپریم کورٹ میں ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے مقدمات بھرے پڑے ہیں، نجانے ہائیکورٹس اور نچلی عدالتوں میں کیا حالات ہونگے، جو لوگ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے آنے چاہیں انہیں کنٹریکٹ پر رکھ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک حکومت آتی ہے اپنے ملازمین رکھتی دوسری آ کر انہیں نکال دیتی ہے،پھر ملازمیں مستقل ہونے کیلئے عدالتوں میں گھومتے ہیں اور کام کچھ نہیں کرتے۔

عدالت نے کہا کہ کٹس فراہم نہ کرنے پر ڈاکٹرز احتجاج کر رہے ہیں، طبی عملے کو کٹس فراہم نہ کی گئیں تو انکی زندگی خطرے میں ہے، اس لیے وفاقی، صوبائی اور گلگت  بلتستان کی حکومتوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اسپتالوں میں حفاظتی اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں، اسپتالوں اور گلی محلوں میں سپرے کو یقینی بنایا جائے، اسپتالوں کے فضلے کو بہتر طریقے سے تلف کیا جائے۔

انہوں نے مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے میں کٹس کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں ہونے چاہیں، اگر وفاقی یا صوبائی سطح پر ڈاکٹر یا طبی شعبہ میں مستقل عملے کی ضرورت ہے تو فوری طور پر تعیناتی کی جائے، ڈاکٹرز اور طبی عملے کی تعیناتی پر قانونی طریقہ کار اپنایا جائے، حکومت ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو یقینی بنائے، حکومت ملک کے تمام شہریوں تک اپنی پہنچ یقینی بنائے۔

 اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ بریفنگ کیلئے این ڈی ایم نمائندے اور ڈاکڑ ظفر مرزا کو لانا چاہتا ہوں، ابھی صرف دوسرے ممالک جانے کی اجازت ہے، آ نے کی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں لوگ نہیں آ رہے جبکہ لوگ روزانہ آ رہے ہیں، عدالت نے حکومت سے کل دن 12 بجے پریزنٹیشن طلب کر لی جبکہ وفاقی صوبائی اور گلگت بلتستان حکومتوں کو عدالتی حکم نامے پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

Tags: چیف جسٹس گلزار احمدسپریم کورٹ آف پاکستان
sohail

sohail

Next Post
کورونا وبا میں پھیلتی غربت نے سابق صدر پاکستان کے بیٹے کو بھی رلا دیا

کورونا وبا میں پھیلتی غربت نے سابق صدر پاکستان کے بیٹے کو بھی رلا دیا

ریاست کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، سپریم کورٹ

ریاست کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، سپریم کورٹ

نیویارک، کورونا وائرس ایمرجنسی کے دوران چوریوں، لوٹ مار میں بڑا اضافہ

نیویارک میں کورونا وائرس ایمرجنسی کے دوران چوریوں، لوٹ مار میں بڑا اضافہ

کورونا کی وبا، جب ماں نے ویڈیو پر بیٹی سے مرنے کی اجازت مانگی

کورونا کی وبا، جب ماں نے ویڈیو پر بیٹی سے مرنے کی اجازت مانگی

رواں ماہ کورونا کے 25 ہزار ٹیسٹ یومیہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے، اسد عمر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In