اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاست کو شہریوں کی جانب سے تنقید برداشت کرنی چا ہیے، آزادی اظہار رائے کا بنیادی حق آئین میں دیا گیا ہے اگرچہ یہ حق بعض پابندیوں کیساتھ مشروط ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ اہم ترین ریمارکس پختون تحفظ مومنٹ کے ایک راہنما عالمگیر وزیر کی ضمانت منظوری کے تحریری فیصلے میں دیے، ان پر ریاست مخالف تقاریر کرنے کا الزام تھا۔
سپریم کورٹ کا کورونا کی وجہ سے رہائی پانیوالے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم
کورونا وائرس سے نمٹنے کے ناکافی اقدامات، اٹلی سے آنے والا مسافر سپریم کورٹ پہنچ گیا
ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، جسٹس قاضی امین نے دو صفحات پر مشتمل طالبعلم عالمگیر خان کی ضمانت کا تحریری فیصلہ دیتے ہوئے عالمگیر خان کو ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عالمگیر خان نے پابندیوں کی خلاف ورزی کی یا نہیں، فیصلہ ٹرائل میں ہو گا۔
وزیرستان سے تعلق رکھنے والے عالمگیر وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال 29 نومبر کو مال روڈ لاہور میں تین سو کے قریب نوجوانوں کے مجمع میں مبینہ طور پر ایک شرانگیز اور ریاست مخالف تقریر کی جس کے بعد ان پر تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا گیا۔
ملزم کے والد اور خاندان کے دیگر افرا کو دہشت گردی کی جنگ میں طالبان نے شہید کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ درخواست گزار طالبعلم ہے اور استغاثہ کو اسکی قید سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔