• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

اربوں روپے کی چینی بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے فروخت کیے جانے کا انکشاف

by sohail
اپریل 11, 2020
in انتخاب, پاکستان, سکینڈلز
0
اربوں روپے کی چینی بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے فروخت کیے جانے کا انکشاف
0
SHARES
1
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

چینی کی قیمتو ں میں اچانک اضافے کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کو 362 ارب روپے کی سینکڑوں مشکوک ٹرانزیکشنز کا سراغ ملا ہے، بظاہر گزشتہ 5 سال میں ملز مالکان نے 6.4 ملین میٹرک ٹن چینی ریکارڈ میں ظاہر کیے بغیر فروخت کی ہے۔

انکوائری کمیشن کی ہدایت پر کام کرنیوالی 9 تحقیقاتی ٹیموں کو 6 کمپنیوں کی 10 شوگر ملز کے کمپیوٹر سرور سے اہم ڈیٹا ملا ہے جو مبینہ طور پر مڈل مین کے ذریعے کسانوں سے گنا خریدنے اور زیادہ منافع کمانے کے لیے چینی کی سپلائی میں ہیرا پھیری میں ملوث ہیں۔

دی نیوز میں شائع ہونے والی زاہد گشکوری کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی سبسڈی اور فروخت کے بڑے وصول کنندگان کا پورا ریکارڈ انکوائری کمیشن کے لیے کام کرنیوالے 72 سینئر عہدیداران کے ذریعے تیار کیا جارہا ہے۔

ان کے مطابق جن شوگر ملز کیخلاف تحقیقات جاری ہیں ان میں الائنس شوگر ملز گھوٹکی، العریبیہ شوگر ملز سرگودھا، المعیزون شوگر ملز ڈیرہ اسماعیل خان، المعیز ٹو شوگر ملز میانوالی، حمزہ شوگر ملز رحیم یار خان، ہنزہ ون، ہنزہ ٹو شوگر ملز فیصل آباد اور جھنگ، جے ڈی ڈبلیو ون، ٹو، تھری شوگر ملز رحیم یار خان اور گھوٹکی شامل ہیں۔

متعلقہ شوگر ملز مالکان کی جانب سے 2015-19کے درمیانی عرصہ میں 6.4 ملین میٹرک ٹن چینی جان بوجھ کر دستاویزات کے بغیر فروخت کی ہے۔

2015-16ء میں 55 ارب روپے مالیت کی 1.12 ملین میٹرک ٹن، 2016-17ء میں 58 ارب روپے کی 1.55 ملین میٹرک ٹن، 2017-18ء میں 56 ارب روپے کی 1.45 ملین میٹرک ٹن، 2018-19ء میں 65 ارب روپے مالیت کی 1.15 ملین میٹرک ٹن اور 2019-20ء میں 75 ارب روپے مالیت کی 1.1 ملین میٹرک ٹن چینی فروخت کی گئی جس کا ریکارڈ میں ذکر غائب ہے۔

اس طرح 5 سال کے دوران 6.4 ملین میٹرک ٹن چینی فروخت کی گئی جس کا ریکارڈ میں ذکر نہیں کیا گیا۔ اس وقت 6 کمپنیوں کی دس شوگر ملز کے ریکارڈ کا فرانزک آڈٹ کیا جارہا ہے ۔

ملز مالکان مجموعی طور پر 6.4 ملین میٹرک ٹن چینی 7 سو کے قریب بروکرز، مڈل مین کے ذریعے فروخت کر کے مبینہ طور پر 33 ارب روپے کی ٹیکس چوری کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق یہ چینی ریکارڈ میں لائے بغیر 362 ارب روپے کیش پیمنٹس کے ذریعے بروکرز کو فروخت کی گئی جن کی تمام ٹرانزیکشنز بے نامی ہیں۔

تفتیشی ٹیموں کو مختلف شوگر ملز کے ملازمین کے ناموں پر کھولے جانے والے تین درجن سے زائد مشکوک اکاؤنٹس کی تفصیلات ملی ہیں جن میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5 ارب روپے کا لین دین ہوا۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ آنیوالے دنوں میں اس طرح کی مزید ہزاروں مشکوک ٹرانزیکشنر سامنے آ سکتی ہیں، سامنے آنیوالی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملز مالکان نے واضح طور پر ٹیکسوں سے بچنے اور زائد منافع کی خاطر خریداروں کے ساتھ غیر تحریری معاہدے کیے تھے۔

فرانزک ٹیموں نے مختلف شوگر ملز مالکان کی جانب سے لگائے گئے بجلی کے پیداواری یونٹس کے کھاتوں کا بھی جائزہ لیا ہے، ان میں جے ڈی ڈبلیو گروپ کے مالک جہانگیر خان ترین کی دو شوگر ملز پر لگائے گئے 25 میگاواٹ کے پاور پلانٹس جس کی بجلی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو ترسیل کی جاتی ہے، رحیم یار خان میں خسرو بختیار کی ملکیت 15 میگا واٹ صلاحیت کے پاور پلانٹ، 20 میگا واٹ صلاحیت کے شوگر ملز لیہ کے تھل پاور پلانٹ، المعیز انڈسٹریز کے 15 میگاواٹ صلاحیت کے پاور پلانٹ، چنار شوگر ملز کے 20 میگا واٹ صلاحیت کے پاور پلانٹس کے علاوہ چند دیگر شوگر ملز کے پاور پلانٹس بھی شامل ہیں۔

ملز مالکان نے 2015 سے 2019ء تک 29.2 ملین میٹرک ٹن چینی اپنے ریکارڈ میں ظاہر کی ہے اس دوران 2015 سے 2019ء تک گنے کی خریداری کے لیے ٹیگ پرائس 180 روپے فی چالیس کلو گرام بتائی ہے۔

2019-20ء میں گنے کی خریداری 190 روپے فی چالیس کلوگرام کے حساب سے کی گئی۔ ملز مالکان نے ریکارڈ میں 2015ء سے 2020ء تک 29.2 ملین میٹرک ٹن چینی کی قیمت 4322 ارب روپے ظاہر کی ہے۔

اس کاروبار پر ملز مالکان نے 2015-16ء اور 2018-19ء میں 86 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکسز ادا کیے ہیں جبکہ ٹیکس حکام نے ملز مالکان کی جانب سے 2019-20ء کے سیزن میں ادا کیے جانیوالے ٹیکسوں کی رقم کا تعین ابھی کرنا ہے۔

جے ڈی ڈبلیو گروپ کے مالک جہانگیر ترین نے کہا کہ میری ملز کے حوالے سے کیے جانیوالے فرانزک آڈٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے تاہم انہوں نے سوال کیا کہ انکوائری کمیشن نے 9 شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ کا طریقہ کار کس طرح طے کیا ہے؟

جہانگیر ترین نے سوال کیا کہ کیا صرف 9 شوگر ملز کے فرانزک آڈٹ سے پوری شوگری انڈسٹری کی تصویر واضح ہوجائے گی جس میں 80 شوگر ملز شامل ہیں؟

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مختلف سبسڈی اسکیموں کے ذریعے 2015-18ء کے درمیان شوگرانڈسٹری کو 29.94 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔

جہانگیر ترین کی زیر ملکیت 6 شوگر ملز کو 3.05 ارب روپے سبسڈی ملی جبکہ اس گروپ میں مخدوم احمد محمود بھی حصہ دار ہیں۔ وحید چوہدری، ادریس چوہدری، سعید چوہدری کی زیر ملکیت ہنزہ شوگر ملز نے 2.87 ارب روپے کی سبسڈی حاصل کی۔

اسی طرح فیصل مختار خاندان کی زیر ملکیت فاطمہ شوگر ملز کو 2.3 ارب روپے کی سبسڈی ملی، شریف خاندان کی زیر ملکیت شوگر ملز کو 1.47 ارب روپے کی سبسڈی ملی ہے۔ جہانگیر خان ترین کے ماموں شمیم خان کی المعیز شوگر ملز کو 1.45 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ انورمجید خاندان کی زیر ملکیت اومنی گروپ کی شوگر ملز کو 901 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی۔

سب سے زیادہ سبسڈی 3.944 ارب روپے رحیم یار خان گروپ کی شوگر ملز کو ملی جو وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے بھائی عمر شہر یار کی زیر ملکیت ہیں (چوہدری مونس الٰہی اور چوہدری منیر بھی اس گروپ میں حصہ دار ہیں)۔

انکوائری کمیشن 2016 سے 2018 کے درمیان شوگر ملز مالکان کی جانب سے مختلف ممالک کو 196 ارب روپے کی ایکسپورٹ کی گئی چینی بارے بھی چھان بین کر رہا ہے ۔

کمیشن اس بات کا بھی جائزہ لے رہا ہے کہ دسمبر 2015ء میں چینی کی قیمت 55 روپے فی کلو گرام تھی جبکہ فروری 2016ء میں قیمت بڑھ کر 62 روپے تک پہنچ گئی۔

اسی طرح اگست 2017ء میں چینی کی قیمتیں 57 سے 60 روپے کلو گرام تھی اور اپریل 2018ء میں یہ قیمت 49 سے 51 روپے فی کلو گرام تھی۔

دسمبر 2018ء سے آگے چینی کی قیمت اچانک 52 روپے کلو سے 75 روپے تک جا پہنچی جبکہ دسمبر 2019ء میں چینی کی قیمت 80 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔

کمیشن اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں ہیرا پھیری اور کارٹلائزیشن کے بحران سے اصل فائدہ اٹھانے والے کون تھے ۔

Tags: جہانگیر ترینگندم، چینی اسکینڈل
sohail

sohail

Next Post
نیویارک میں رہائش پذیر 100 سے زائد پاکستانی کورونا وبا سے جاں بحق

نیویارک میں رہائش پذیر 100 سے زائد پاکستانی کورونا وبا سے جاں بحق

115 ملین پاکستانیوں کا موبائل ڈیٹا، ٹیکس تفصیلات ڈارک ویب پر برائے فروخت

115 ملین پاکستانیوں کا موبائل ڈیٹا، ٹیکس تفصیلات ڈارک ویب پر برائے فروخت

خواجہ برادران کی چوہدری پرویز الہی سے ملاقات

چین پھر سے جی اٹھا، نقار خانہ کی خصوصی ویڈیوز

چین پھر سے جی اٹھا، نقار خانہ کی خصوصی ویڈیوز

پاکستانی سفارتخانے نے کوریا میں پھنسے بھارتی افسروں کے دل جیت لیے

پاکستانی سفارتخانے نے کوریا میں پھنسے بھارتی افسروں کے دل جیت لیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In