جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈر کے شہر گویا کل سے پولیس نے لوگوں کے گھروں اور گلیوں میں موجود لاشیں اٹھا لی ہیں جنہیں دفنانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گویا کل کے شہریوں نے سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز پوسٹ کی تھیں جن میں دکھایا گیا تھا کہ گلیوں میں لاوارث لاشیں پڑی ہیں جنہیں ڈر کے مارے کوئی بھی ہاتھ نہیں لگا رہا۔
کورونا وائرس کی تباہی، ایکواڈور کے ایک شہر کی گلیوں میں لاشیں نظر آنے لگیں
کورونا سے اموات میں شدت، امریکہ میں اجتماعی قبروں میں تدفین شروع
گویا کل میں کورونا مریضوں کی بڑھتی تعداد کے باعث شہر کے اسپتال اور دفنانے کے ادارے ناکام ہو گئے تھے جبکہ باہر سخت لاک ڈاؤن ناٖفذ تھا جس کی وجہ سے لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں گھروں میں لے کر بیٹھے ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹاسک فورس کے سربراہ جارگ واٹڈ نے بتایا کہ اب تک ہم نے لوگوں کے گھروں سے 700 سے زیادہ مردہ افراد برآمد کیے ہیں۔
بعد ازاں انہوں نے ٹوئٹر پر بتایا کہ تین ہفتوں کے آپریشن کے بعد ان کی ٹاسک فورس نے 771 لاشیں لوگوں کے گھروں سے جبکہ 631 اسپتالوں سے اکٹھی کی ہیں۔
واٹڈ نے یہ وضاحت نہیں کہ کہ ان میں سے کتنے افراد کورونا کے باعث ہلاک ہوئے تھے تاہم ان میں سے 600 افراد کو حکام نے دفنا دیا ہے۔
اس سے قبل سی این این نے گویاکل کے شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں پانچ روز تک گلیوں میں پڑی رہیں اور ان سے بدبو آنے لگی۔
پانچ روز بعد حکومتی ادارے حرکت میں آئے اور انہوں نے گلیوں میں بکھری لاشیں اٹھانا شروع کر دیں جنہیں بعد میں دفنا دیا گیا۔