اگرچہ کورونا وائرس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ رنگ و نسل اور مذہب اور قومیت کا لحاظ کیے بغیر سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے لیکن امریکہ سے سامنے آنے والے اعدادوشمار اس بات کی نفی کرتے ہیں۔
یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں میں ایک بڑی اکثریت سیاہ فام افراد کی ہے، اس وقت دنیا کے بڑے اخبارات میں اس حوالے سے مضامین شائع ہو رہے ہیں اور ٹی وی چینلز پر بحث چھڑ گئی ہے۔
1980 کی دہائی میں جب امریکہ میں ایڈز کی بیماری پھیلی تو اس وقت بھی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ سیاہ فام تھا، اب کورونا وائرس کے معاملے میں بھی یہی صورتحال دکھائی دے رہی ہے۔
برطانیہ میں کورونا سے مرنے والوں میں ایشیائی اور افریقی زیادہ کیوں ہیں؟
کورونا کی تباہ کاری، ایکواڈور کے ایک شہر کے گھروں اور گلیوں سے 800 لاشیں برآمد
سی این این کے مطابق امریکہ کی سیاہ فام کمیونٹی میں یہ ضرب المثل مشہور ہے کہ اگر سفید فام امریکی کو فلو ہوتا ہے تو سیاہ فام نمونیہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
اس وقت شکاگو، نیو اورلینز، لاس ویگاس کے شہر اور میری لینڈ، جنوبی کیرولینا کی ریاستوں نے رنگ و نسل کی بنیاد پر ڈیٹا شیئر کرنا شروع کر دیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاہ فام طبقہ کورونا سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔
شکاگو، ایلی نائز میں کورونا کے مریضوں کی شرح 50 فیصد کے قریب ہے جبکہ ان کی آبادی 30 فیصد ہے، لوئزیانا میں 32 فیصد آبادی سیاہ فام افراد پر مشتمل ہے لیکن کورونا سے ہلاکتوں کی شرح 70 فیصد ہے۔
مشی گن میں کورونا سے ہونے والی اموات میں 40 فیصد تعداد سیاہ فام امریکیوں کی ہے جبکہ ان کی تعداد یہاں 13 فیصد ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے نیویارک میں سیاہ فام اور اسپانوی نسل کے افراد کی کورونا سے اموات کی شرح سفید فام لوگوں سے دگنی ہے۔
بی بی سی کے مطابق مردم شماری کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ ویسٹ گارفیلڈ پارک کے علاقے میں رہنے والوں کی اوسط عمر شکاگو میں آباد لوگوں کی نسبت 16 برس کم تھی جبکہ ان دونوں علاقوں کے درمیان صرف تین میل کا فاصلہ ہے۔
ماہرین کے مطابق اس فرق کی وجوہات یہ ہیں کہ سیاہ فام افراد میں شوگر، دل کے مسائل اور پھیپھڑوں کی بیماریاں زیادہ پائی جاتی ہیں، اسی طرح یہ طبقہ نسبتاً زیادہ غربت کا شکار ہے اور ان کی ہیلتھ انشورنس تک رسائی کم ہے۔
سی این این کے مطابق سیاہ فام امریکہ کی آبادی کا 13 فیصد ہیں مگر 2018 میں ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والوں میں ان کی شرح 42 فیصد تھی۔
ایچ آئی وی ایڈز کی موجودگی میں کورونا وائرس کا شکار ہو جانے سے موت کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے کیونکہ ایڈز کے مریضوں کی قوت مدافعت پہلے ہی کمزور پڑ چکی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر مارجروری انوسینٹ کا کہنا ہے کہ ایڈز کے مریضوں کا ٹائپ ٹو کی شوگر کا شکار ہو جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایڈز کے باعث دیگر بیماریوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے کورونا وائرس انہیں آسانی سے شکار کر لیتا ہے۔
سیاہ فام امریکیوں میں غربت کی شرح بہت زیادہ ہے، نیویارک کے ایک پروفیسر منڈی تھامپسن کا کہنا ہے کہ یہ نسل سے زیادہ صحت کے تفاوت کا معاملہ ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق سیاہ فام اور اسپانوی نسل کے افراد میں غربت اور بیروزگاری کی شرح نسبتاً بہت زیادہ ہے۔
ایک ماہر عمرانیات ڈی مائیو کا کہنا ہے کہ امریکہ کا نظام صحت اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک پر قائم ہے، سیاہ فام افریقیوں کی اوسط عمر سفید فام افراد کی نسبت 10 سے 12 سال کم ہے، ان میں اموات کی زیادہ تر وجہ دل کے امراض اور پھیپھڑوں کا کینسر ہے۔