بھارتی معیشت 21 دن کے ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہو گئی ہے، جہاز، ریل گاڑیوں، بس سروس، کارخانوں اور کاروبار کی بندش سے اب تک 8 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
25 مارچ کو بھارتی وزیراعظم نے کورونا وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 21 دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے ملک کی 70 فیصد تجارتی سرگرمیاں رک گئیں، صرف ایگریکلچرل یوٹیلٹی سروسز اور آٹی ٹی سے منسلک کاروبار محدود پیمانے پر جاری رکھنے اجازت دی گئی۔
ایکیوٹ ریٹنگ اینڈ ریسرچ لمیٹیڈ کے مطابق اس مہنے کے شروع میں اندازے کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران بھارتی معیشت پر ساڑھے 4 ارب ڈالر کا روزانہ کے حساب سے 21 روز میں 98 ارب ڈالر کا بوجھ پڑ چکا ہے۔
کچی آبادی میں موبائل سمز بیچنے والا بھارتی نوجوان رتیش اگروال ارب پتی کیسے بنا؟
کورونا وباء کے باعث بیروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گی، ماہرین معاشیات
بھارت میںلاک ڈاؤن بیروزگاری، اموات، ہجرت اور بھوک کی دردناک داستان بن گیا
کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں معیشت دباؤ کا شکار ہے مگر بھارت میں یہ نقصان ناقابل تلافی حد تک پہنچ چکا ہے۔
دی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے مطابق بھارت میں ٹرانسپورٹ، ہوٹل اور رئیل اسٹیٹ کا کاروبار زیادہ متاثر ہوا ہے، امید کی جاتی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی اپنے قوم کو جطاب میں لاک ڈاؤن کے اثرات پر بات کریں گے۔
آل انڈیا موٹرز ٹرانسپورٹ کانگریس (اے آئی ایم ٹی سی) کے سیکرٹری جنرل نوین گپتا کے مطابق لاک ڈاؤن کے پہلے 15 دن میں فی ٹرک 2200 روپے کی شرح سے 35200 کروڑ کا نقصان کا اندازہ ہے بھارت میں ایک کروڑ ٹرکوں میں 90 فیصد ٹرک سڑکوں پر نہیں ہیں، صرف 10 فیصد ٹرک انسانی ضرورت کی سپلائی کے لیے سڑک پر ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ اگر لاک ڈاؤن ختم کر دیا جاتا ہے پھر بھی تین ماہ تک ٹرک ٹرانسپورٹ بحال ہو سکے گی، اے آئی ایم ٹی سی بھارت میں 93 لاکھ ٹرانسپوٹرز کی نمائندگی کر رہی ہے۔
بھارت کی رئیل اسٹیٹ کونسل صدر کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک اس کاروبار کو لاکھ کروڑ کا نقصان کا پہنچ چکا ہے، یہ تخمینہ اوپربھی جا سکتا ہے۔
آل انڈیا ٹریڈرز کنفیڈرشن کے مطابق ریٹیل ٹریڈرز کو 30 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے، بھارت میں ریٹیل سیکٹر کے تحت 70 ملین چھوٹے بڑے تاجروں کے کاروبار کا حجم ماہانہ 70ارب ڈالر ہے۔
عالمی بینک نے اتوار کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یکم اپریل سے شروع ہونے والے 2020-21 کے مالی سال کے دوران بھارت میں معاشی شرح نمو 1.5 سے 2.8 فیصد کے درمیان رہے گی جو 1991 کی معاشی اصلاحات کے بعد کم ترین ہو گی۔
ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے مطابق بھارت کی جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد کم ہوئی ہے۔
فچ ریٹنگز نے بھارتی معاشی شرح نمو 2 فیصد جبکہ انڈیا ریٹنگ اینڈ ریسرچ نے اسے 3.6 تک بتایا ہے، موڈیز انویسٹرز سروس کے مطابق یہ شرح 2.5 فیصد رہے گی۔