سابق پاکستانی کرکٹر باسط علی نے انکشاف کیا ہے کہ 1993 میں پاکستان کے مایہ ناز بلے باز جاوید میانداد کو ٹیم سے نکلوانے کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد موجودہ پاکستانی وزیراعظم نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی لیکن اب بھی ان کی بات مانی جاتی تھی۔
انضمام الحق کی زبانی جاوید میانداد کے متعلق ایک دلچسپ واقعہ
سابق بھارتی کرکٹر نے شاداب خان کو پی ایس ایل کا بہترین کھلاڑی قرار دے دیا
باسط علی نے بتایا کہ وہ ٹیم میں نمبر 4 پر بیٹنگ کر رہے تھے جب میانداد کو ٹیم سے نکالا گیا تھا، نمبر 4 پر بیٹنگ کی وجہ سے ان کے اسکور کی اوسط 55 تھی، لیکن جب انہیں نمبر 6 کے بیٹنگ آرڈر پر شفٹ کیا گیا تو ان کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی۔
باسط علی نے پاکستان کے لیے 1993 سے لیکر 1996 تک 19 ٹیسٹ اور 50 ون ڈے میں نمائندگی کی، اپنے انٹرویو میں انہوں نے اس بات کو رد کیا کہ ان کے ٹیم کے آنے بعد میانداد کو باہر نکلنا پڑا۔
ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا بیٹنگ آڈر تبدیل کر کے سلو پوائزننگ دی گئی حالانکہ میں اپنے کھیل پر بہت توجہ دیتا اور بڑی بڑی شارٹس لگاتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں باسط علی نے بتایا کہ میرا بیٹنگ آرڈر نمبر 4 سے 6 پر کرنے کا فیصلہ کپتان وسیم اکرم کا تھا تاہم وہ اپنے تمام فیصلے عمران خان کے حکم سے کیا کرتے تھے۔
1993 میں جب وسیم اکرم کو کپتان بنایا گیا تو ٹیم میں کچھ کھلاڑیوں نے بغاوت کی تھی۔ باغی کھلاڑیوں کے مطابق وسیم اکرم کے تمام فیصلوں کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ ایک زیادتی اس وقت کی گئی جب مجھے 1996 کے ورلڈ اسکواڈ سے باہر کیا گیا اور جاوید میانداد کو میری جگہ کھلایا گیا۔
باسط علی کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ 1996 کے ورلڈ کپ کے 15 رکنی اسکواڈ کے شروع میں میانداد اس کا حصہ نہیں تھے لیکن انہوں نے درخواست کی کہ وہ چھٹا ورلڈ کپ کھیل کر عالمی ریکارڈ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
1995-96 میرے کیرئیر کے عروج کا وقت تھا لیکن مجھے ٹیم سے باہر کر دیا گیا اور میں نے عظیم بلے باز میانداد کی عزت کے لیے یہ قربانی دی۔