پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے حکومت سے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو سزائیں دینے کے لیے قانون سازی کی سفارش کی ہے۔
انہوں نے ایک غیرملکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے پاس میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے اکاؤنٹ چیک کرنے سمیت کرپشن کے کیس کے انکوائری کے کوئی قانونی اختیارات نہیں ہیں۔
کورونا کے خلاف جنگ : بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر بھی میدان میں آ گئے
جاوید میانداد کو ٹیم سے نکالنے کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ تھا، سابق کرکٹر باسط علی کا انکشاف
سابق پاکستانی نژاد اسکاٹش کرکٹرکورونا وائرس کا شکار ہو گئے
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں حکومت پاکستان سے بات کی ہے، دنیائے کرکٹ کے کئی ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور سری لنکا میچ فکسنگ کے بارے میں قانون سازی کر چکے ہیں۔
پی سی بی کے چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ سری لنکا کے میچ فکسنگ کے قانون کا جائزہ لے رہا ہے، ہم بھی اسی طرز کا کرکٹ کریمنل ایکٹ پاکستان میں لاگو کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک نئی قانونی سازی نہیں ہوتی کرکٹ بورڈ انٹرنیشنل کرکٹ کمیٹی کے اینٹی کرپشن کوڈ کو فالو کرتا رہے گا اور میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو پابندی کی سزا بھگتنے کے بعد کھیلنے کی اجازت ہو گی۔
احسان مانی نے کہا کہ میں کسی ایک کھلاڑی کی بات نہیں کروں گا بلکہ وہ تمام کھلاڑی جو میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے پابندی کی سزا پوری کر چکے ہیں ان کو کرکٹ دوبارہ کھیلنے کا پورا حق ہے۔
پاکستان میں کرکٹ کے کافی کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں، سابق کپتان سلیم ملک، دانش کنیریا، سلمان بٹ، محمد آصف، محمد عامر، شرجیل خان اور خالد لطیف میچ فکسنگ کے جرم میں پکڑے جا چکے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے لیفٹ ہینڈ بلے باز شرجیل خان کو پاکستان ٹیم میں دوبارہ چانس دیا ہے، انہیں پاکستان سپر لیگ میں میچ فکسنگ کا الزام ثابت ہونے کے بعد کرکٹ کھیلنے پر ڈھائی سال پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سابق کپتان رمیز راجا، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی نے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑی کو دوبارہ ٹیم میں موقع دینے کی سخت مخالفت کی ہے، رمیز راجا نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں محمد عامر کو دوبارہ ٹیم میں کھلانے پر سخت اعتراض ہے اور اس فیصلے پر ان کا خون ابلتا ہے۔
پاکستان کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے کہا ہے کہ میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑی کو پھانسی دینی چاہئے۔