جسٹس قاضی فائز عیسی نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے سپریم کورٹ میں کیسز کی ویڈیو لنک کے ذریعے آن لائن سماعتوں کی تجاویز پیش کر دی ہے۔
جسٹس عیسیٰ نے تجویز دی ہے کہ ہر کورٹ روم یا بینچ کو وائی فائی سے منسلک موبائل فونز دیے جائیں اور سیلولر ڈیوائس کا نمبر سپریم کورٹ ویپ سائٹ پر جاری ہونے والی کاز لسٹ میں دیا جائے۔
انہوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ اسکائپ، واٹس ایپ، ٹیلیگرام یا کسی بھی طرح کی مناسب ایپس کو کورٹ رومز یا بینچز کو دیے جانے والے موبائل فون میں انسٹال کر کے سائلین کے وکلاء کو بھی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ اپنے موبائلز میں مخصوص ایپ انسٹال کریں۔
کورونا وائرس: بھارتی سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت آن لائن ہوگی
انہوں نے کہا کہ وکیل کی شناخت کے بعد کیسز ویڈیو کانفرنس کی انسٹال کی گئی ایپ سے سنے جائیں۔
جسٹس عیسیٰ نے مزید تجویز دی ہے کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے آن لائن سماعتوں کو کورٹ رومز میں پہلے ہی سے موجود لگی ٹی وی سکرینوں پر دکھایا جائے۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ 6 ماہ تک سماعتوں کی ریکارڈنگ محفوظ رکھی جا سکتی ہیں۔
دو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے جسٹس عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے آئی ٹی ونگ کو ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کا کام سونپا جانا چاہیے اور آئی ٹی ونگ ٹرائل کو کامیابی سے چلانے کو یقینی بنائے۔
تجاویز میں سفارشات کی گئی ہیں کہ پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹر جنرلز کو آن لائن ویڈیو کے ذریعے سماعتوں کا نا صرف ڈیمو دیا جائے بلکہ اس حوالے سے انکی تجاویز پر بھی غور کیا جائے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ تجاویز دو رکنی بینچ کی سربراہی میں ایک کیسز کے مختصر فیصلے میں دیں۔
کیس میں وکیل کی جانب سے التوا کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وکیل کی عمر 60 سال سے زائد ہے اور انہیں الگ تھلگ رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا نفاذ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی منظوری سے مشروط ہے۔
