پاکستان کے مرکزی بینک نے شرح سود میں 2 فیصد کی مزید کمی کا اعلان کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے ایک ماہ کے دوران سوا چار فیصد تک کمی کرکے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا گیا ہے۔ حالیہ کمی کے بعد پاکستان میں شرح سود 9 فیصد ہو گیا ہے۔
پاکستان میں کاروباری شخصیات نے شرح سود میں کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومت کے اس اقدام کو خوب سراہا ہے تاہم کچھ کاروباری لوگوں کی جانب سے مزید شرح سود میں کمی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
سات کھرب روپے اکٹھا کرنے کے لیے جناح ایئرپورٹ کو گروی رکھنے کا فیصلہ
کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالرز نقصانات کا خدشہ
اسٹیٹ بینک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں پہلے سے ہی کمی کر دینی چاہئے تھی۔
کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں کاروبار ختم ہو چکے ہیں اور لوگ دیوالیہ پن کی طرف سے جا رہے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں مختلف ممالک نے شرح سود میں کمی کی ہے۔ کئی ترقی یافتہ ممالک تو صفر فیصد تک شرح سود کو لے گئے ہیں مگر پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ ممکن نہیں تھا۔
شرح سود میں مناسب کمی نہ کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا سامنا بھی تھا، وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران صحافیوں کی طرف سے بار بار یہی سوال کیا گیا تھا کہ شرح سود میں مناسب کمی کیوں نہیں کی جا رہی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کی گئی شرح سود میں کمی کے فوراً بعد بیرون ملک سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے اپنا سرمایہ نکالنا شروع کر دیا تھا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ پڑا تھا۔
بہت سے معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ہاٹ منی عارضی طور پر تو زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیتی ہے لیکن اس کے معاشی اثرات منفی ہوتے ہیں کیونکہ حکومت کو ڈالرز اپنے پاس رکھنے کے لیے بھاری سود ادا کرنا پڑتا ہے۔
شرح سود میں موجودہ کمی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا امکان ہے تاہم مقامی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کے لیے یہ بہت اچھی خبر ہے۔
بلکل اچھی خبر ہے