سویڈن میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کرنے سے انکار کے بعد ملک بھر میں کورونا سے اموات میں بہت تیزی آ چکی ہے۔
پورے یورپ میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث لاک ڈاؤن جاری ہے مگر سویڈن میں شراب خانے، اسکول، ریسٹورنٹ اور دکانیں کھلی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ملک میں شادیوں اور پارٹیوں کے اجتماعات پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔
اس اسکینڈے نیوین ملک میں کورونا کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 1203 تک پہنچ گئی ہے جس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 170 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
کورونا وباء کے حوالے سے سویڈن کی حکمت عملی نے دنیا کو حیران کردیا
ایک ماہ کی بندش کے بعد ڈنمارک میں اسکول کھل گئے
ناروے میں کرونا اور ہزاروں کرونے کے جرمانے، ایک دلچسپ رپورٹ
سویڈن میں کورونا کی وجہ سے روزانہ 94 کے قریب اموات واقع ہو رہی تھیں تاہم اب ان میں اضافہ ہونے لگا اور گزشتہ روز یہ تعداد 170 تک پہنچ گئی۔
سویڈن میں کورونا کے تقریبا آدھے کیس کا تعلق اسٹاک ہوم سے ہے جس کی وجہ سے قائدین کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر طبی اور سائنسی طبقے کی طرف شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک مناسب حکمت عملی تیار کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توجہ دلائی جا رہی ہے کہ سویڈن میں اموات کی شرح اس کے ہمسایوں کی نسبت دگنی ہو چکی ہے۔
برطانوی اخبار’دی سن‘ کے مطابق ناروے میں کورونا کے پونے سات ہزار مریض ہیں جبکہ اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 145 ہے۔
اسی طرح فن لینڈ میں کورونا کے 3237 مریض سامنے آئے ہیں اور 72 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ڈنمارک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 6681 تک پہنچ چکی ہے اور اب تک 309 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
پبلک ہیلتھ ایجنسی کی طرف سے حاصل کیے گئے مختلف نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹاک ہوم کے کم از کم اڑھائی فیصد باشندے پہلے ہی سے کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جس کے بعد مریضوں کی تعداد سرکاری اعدادوشمار کی نسبت چھ گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف گوتھن برگ کے وبائی امراض کے پروفیسر بولنڈ بیک نے سویڈش حکومت کو نادان اور غیر ذمہ دارکہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن کی حکومت کو اس بات پر یقین ہی نہیں آ رہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا اس کے ملک تک پہنچ چکی ہے۔
سویڈن حکومت کی طرف سے’انفرادی ذمہ داری‘’ پر زور دیا گیا ہے اور وزیر اعظم اسٹیفن لوفین نے اصرار کیا ہے کہ سویڈش لوگ اپنے طور پر خود ہی سماجی فاصلوں کے لیے فراہم کی گئی ہدایات پر عمل کریں اور حکومت کو سختی سے عمل درآمد کرانے پر مجبور نہ کریں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا وائرس وبا کا بحران طویل عرصے تک جاری رہ سکتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر سویڈش قوم کو عمل کرنا پڑے گا تاہم حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ہدایات اور فراہم کیے گئے مشوروں کو سویڈش عوام نے ویک اینڈ پر ہوا میں اڑا دیا۔
سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لوفین کی طرف سے اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے وبائی امراض کے معاشی اثرات کو حل کرنے کے لئے 100 ارب کرونر (8 ارب پاؤنڈز) مختص کرنے کے باجود بھی ان کی تیاری اچھی نہیں تھی۔
یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ موجودہ مالی سال میں سویڈن کی معیشت میں چار فیصد تک کمی واقع ہو گی لیکن وزیر خزانہ میگدا لینا اینڈرسن کو امید ہے کہ سال کے اختتام تک معیشت میں ایک بار پھر بہتری آئے گی۔
