کورونا وائرس کے خلاف ایک تجرباتی ویکسین سے سائنسدانوں نے بہت امیدیں وابستہ کر لی ہیں، امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ رمڈی سی ویر نامی اس انٹی وائرل ویکسین کے انسانوں اور بندروں پر تجربات کامیاب ہوئے ہیں۔
اس ویکسین کو اسپتال میں موجود کورونا وائرس کے مریضوں پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے اور ان کی حالت میں تیزی سے بہتری آنے لگی۔
صحت کی ویب سائیٹ سٹیٹ کے مطابق شکاگو کے ایک اسپتال میں کورونا کے مریضوں پر بھی اس دوا کی آزمائش کی گئی اور اس کے بہت بہتر اثرات نظر آئے۔
کورونا کی ویکسین ستمبر تک تیار ہو جائے گی، برطانوی سائنسدان کا دعویٰ
کیا کرسمس سے قبل کورونا ویکسین تیار ہوجائے گی؟
چین میں دو قسم کی کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کی منظوری
یہ ویکسین وائرس کے جینز میں تبدیلی لا کر انہیں تباہ کر دیتی ہے۔
بہتر نتائج سامنے آنے کے بعد ویکسین تیار کرنے والی کمپنی گلیڈ سائنسز نے جمعہ کے روز اس کی آزمائش کے لیے رضاکاروں کی تعداد 3600 کر دی ہے۔
یونیورسٹی آف شکاگو میڈیسن اسپتال میں ویکسین استعمال کرنے والے کورونا وائرس کے مریضوں کا بخار اور نظام تنفس میں خرابیاں تیزی سے ٹھیک ہونے لگیں۔
ان اطلاعات کے بعد کمپنی کے شیئرز میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اسے بندروں پر بھی استعمال کیا گیا ہے اور یہ کورونا وائرس کے خلاف موثر ثابت ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کے مطابق بندروں کے دو گروہوں میں کورونا وائرس داخل کیا گیا، ان میں سے ایک کو 12 گھنٹے بعد ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی اور اس کے بعد 6 دن روزانہ ویکسین دی گئی جبکہ دوسرے گروہ کو اس سے محروم رکھا گیا۔
12 گھنٹوں کے بعد ویکسین لینے والے متاثرہ بندروں میں واضح بہتری نظر آنے لگی اور ہر روز ان کی حالت بہتر ہوتی گئی۔
بندروں کے جس گروہ کو ویکسین سے محروم رکھا گیا تھا، ان میں تیزی سے سانس کی تکلیف پیدا ہو گئی اور انہیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی طرح علاج سے گزرنے والے بندروں کے پھیپھڑوں میں موجود کورونا وائرس کی تعداد کم ہو گئی اور ان کے پھیپھڑوں کو بھی دوسرے گروہ کی نسبت کم نقصان پہنچا۔