اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے ہاتھوں نڈھال ہے، انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت کے بھی حالات خراب ہیں جس سے وہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جو پہلے ہی بمشکل اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتا تھا۔
تاہم اس دوران انسانوں کے لیے کچھ بہتری بھی آئی ہے جس میں سرفہرست فضائی آلودگی میں آنے والی نمایاں کمی ہے، ویدر چینل کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران آلودہ ہونے والی فضا نے دوبارہ سے سانس لینا شروع کر دیا ہے۔
اس آلودگی کی کمی نے انسانی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرنا شروع کر دیے ہیں، انسانوں کے مضرت رساں ذرات، جنہیں پی ایم 2.5 کہا جاتا ہے، کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کی بات کی جائے تو یہاں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، لوگوں نے برسوں بعد نیلے آسمان کو اس قدر صاف اور شفاف دیکھا ہے جس میں سانس لینا بہت اچھا لگ رہا ہے۔
اسی طرح دریاؤں کی آلودگی میں بھی کمی آئی ہے، صاف پانی کے لیے ہم اربوں ڈالرز خرچ کرتے ہیں لیکن اب یوں لگتا ہے کہ فطرت نے خود ہی فضاؤں، دریاؤں اور پانی کی صفائی کا فریضہ اپنے سر لے لیا ہے۔
ایسے موقع پر یہ دعا کرنے کو جی چاہتا ہے کہ اللہ انسانوں کو گھروں میں ہی رہنے کی توفیق دے۔
یہ بات کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جس فضا اور پانی کو ہم نے اپنی حرص اور آسائشوں کے نام پر آلودہ کیا تھا ، فطرت نے اس کی صفائی کا کام خود سنبھال لیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ انسانوں کو یہ موقع بھی مل گیا ہے کہ وہ اپنا قیمتی وقت اپنے افراد خانہ کے ساتھ گزاریں اور خاندان کے ساتھ جڑنے کی اہمیت کا ادراک کریں۔
اسی طرح لاک ڈاؤن کے باعث مجموعی طور پر جرائم کا گراف بھی گرا ہے، چونکہ گھروں سے باہر کی سرگرمی پوری طرح رکی ہوئی ہے اس لیے قتل، ڈکیتی، اغوا، بھتہ خوری، جنسی حملے، چوری اور حادثات تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔
ہم انسانوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہم کرہ ارض کے مالک نہیں ہیں، ہم مختصر عرصے کے لیے مسافر یا کرایہ دار ہیں اس لیے ہمیں اس کی فضا کو کسی بھی صورت آلودہ نہیں کرنا چاہیے۔