”فیس ماسک نہیں پہنوں گی، میرا جسم میری مرضی“۔ امریکہ میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے مظاہرین بینرز کے ساتھ سڑکوں پر آ گئے۔
امریکہ کی کئی ریاستوں میں شہری لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے احتجاج کر تے سڑکوں پر اکٹھے ہوگئے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ملک کی کئی ریاستوں میں شہری گھروں پر رہنے کے احکامات سے تنگ آ گئے ہیں اور اب لاک ڈاؤن ختم کرانے کا مطالبہ لیکر احتجاج کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاک ڈاؤن کے خاتمہ کیلیے امریکہ کی ریاستوں مشی گن، ٹیکساس، اوہائیو، میری لینڈ، کینٹکی، وسکانسن میں مظاہرے ہوئے ہیں جن میں شہری سماجی فاصلوں کے احکامات کو نظرانداز کرکے شامل ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں کئی شہریوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ”یہ قرنطینہ نہیں، ظلم ہے۔“
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی ڈاکٹر امریکہ کا ہیرو بن گیا
کورونا وائرس: گاہک نہ ملنے پر امریکی کسان اربوں ڈالرز کی اشیاء ضائع کرنے لگے
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں ہونیوالے مظاہروں میں 300 افراد نے شرکت کی اور نعرے لگائے کہ ”ہمیں کام کرنے دو“ اور ”فاسی کو نکالو۔“ اس مظاہرے میں لوگوں نے تمام پابندیاں ہوا میں اڑاتے ہوئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملائے اور ایک دوسرے کے گلے بھی ملے۔
امریکی میڈیا کے مطابق سازشی نظریات گھڑنے والے الیکس جونز کی جانب سے ان مظاہروں میں شرکت کرکے مظاہرین سے خطاب بھی کیا گیا ہے۔
اسی طرح امریکی ریاست اوہائیو میں کئے گئے احتجاج میں بھی سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور نعرے لگائے کہ ”ہم بھیڑیں نہیں۔“
ایک شہری نے پلے کارڈ اٹھایا تھا جس پر لکھا تھا کہ”لاک ڈاؤن نے میرا کاروبار تباہ کردیا۔“ میری لینڈ میں کئے گئے مظاہرے میں ایک شہری نے اپنے پک اپ ٹرک پر یہ تحریر لکھوا رکھی تھی کہ ”جو فیس ماسک دھوکہ سے آپ کو پہنایا گیا ہے وہ آزادی اظہار کھوجانے کی علامت ہے۔“
سلیٹ ڈاٹ کام کے مطابق مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کی کھلی حمایت حاصل تھی، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹ کرکے کہا گیا کہ ”مشی گن کو آزاد کرو۔“ ورجینیا کو آزاد کرو۔“
قرنطینہ اور تنہائی، امریکہ میں کتوں کی طلب بڑھ گئی
وائٹ ہاؤس مشیر اسٹیفن مورکی جانب سے کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے آزادیوں کے چھن جانے اور ناانصافی کے خلاف احتجاج کیا، انہوں نے کہا کہ وہ ان مظاہرین کو موجودہ زمانے کا روزا پارکس کہتے ہیں۔
ایک طرف وائٹ ہاؤس ان مظاہروں کی حمایت میں تھا تو دوسری جانب امریکی ریاست نیویارک کے گورنر انڈریو کوموکی جانب سے قوم سے متحد رہنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقسیم کا وقت نہیں ہے۔