صدر ٹرمپ ایک مرتبہ پھر تنقید کی زد میں ہیں، انہوں نے مصنف اور سیاسی مبصر پال سپیری کی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا ہے جس میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا رمضان میں سماجی دوری کے ضوابط کا اطلاق بھی اسی طرح ہوگا جسطرح چرچ میں ایسٹر تہوار کے موقع پر ہوا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اپنی بریفنگ کے دوران متبنہ کیا تھا کہ ایسٹر کے مقابلے میں رمضان المبارک کے دوران سماجی دوری کے نفاذ میں فرق ہو سکتا ہے۔
کورونا وبا سے چین میں امریکہ سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
کورونا وبا کے دوران دیے جانیوالے امداد ی چیکوں کو ٹرمپ نے ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنا لیا
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق ناقدین نے امریکی صدر پر مسلمان مخالف بیان بازی کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔
سی این این کے مطابق مسلم ایڈووکیٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فرحانہ کھیرا نے ریٹویٹ کو توہین آمیز اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نے نفرت انگیز الفاظ کو بڑھانے کے لیے اپنی توانائی اور پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب وہ اپنا کام انجام دینے میں ناکام ہو رہے ہیں، صدر ٹرمپ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا اظہار کرتے ہوئے تقسیم کا بیج بو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران انہوں نے مختلف مذہبی قائدین سے بات کی تاہم سیاستدان مختلف مذاہب کیساتھ مختلف انداز میں پیش آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہمارے ملک کے ساتھ کیا ہوا ہے لیکن عیسائی عقیدے کے ساتھ مختلف سلوک کیا جاتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے دعویٰ سے کچھ ہی لمحہ قبل کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کا مذہب کیا ہے۔
بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں نے ابھی ان رہنماؤں اور لوگوں سے بات کی ہے جو مساجد کو پسند کرتے ہیں اور میں اس کے حق میں ہوں لیکن میں یہ کہوں گا کہ فرق ہوسکتا ہے اور ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا ہوگا کیوں کہ میں نے اس ملک میں ایک بہت بڑا فرق دیکھا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق اس ریٹویٹ کے پیچھے کوئی وضاحت نہیں تھی۔
ٹرمپ نے بریفنگ کے دوران یہ کہا تھا کہ ان کے خیال میں مساجد کے امام اور مذہبی قائدین سماجی دوری کے رہنما اصولوں کی پاسداری کریں گے۔
لیکن صدر ٹرمپ اور ٹویٹ کرنے والے کنزرویٹو مصنف اور مبصر جس چیز کا تذکرہ کرنے میں ناکام رہے وہ یہ تھی کہ ایسٹر کے دوران سماجی دوری کے اقدامات موجود تھے جو 12 اپریل کو ہوا تھا، اس کے مقابلے میں رمضان المبارک مئی کے مہینے تک جائے گا۔
حکومت نے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ یکم مئی تک جلد از جلد دوبارہ سے معمولات زندگی کا آغاز کریں۔
ٹرمپ پر اس سے قبل بھی اسلامو فوبیا کا الزام عائد کیا گیا تھا جب انہوں نے سات مسلم ممالک سے سفر کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر پاس کیا تھا۔