چین نے آسٹریلیا کا کورونا وائرس کے آغاز اور پھیلاؤ بارے تحقیقات کے مطالبہ کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ ماریسے پین کی جانب سے کورونا وائرس کے آغاز اور پھیلاؤ کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آسٹریلوی وزیرخارجہ کے عالمی تحقیقات کے متعلق ریمارکس مکمل طور پر بے بنیاد ہیں اور چین اس پر گہری تشویش اور سخت اپوزیشن کا اظہار کرتا ہے۔
کورونا وبا سے چین میں امریکہ سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
کیا کورونا وائرس کا آغاز چین کی لیبارٹری سے ہوا؟ امریکہ نے تحقیقات شروع کر دیں
کیا کورونا وائرس ووہان کی لیب میں تخلیق کیا گیا اور وہیں سے دنیا میں پھیلا ہے؟
ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس معاملہ پر چین کی شفافیت پر سوال اٹھانا بھی سراسر غلط ہے اور اس سے چین کے لوگوں کی قربانیوں کیلئے احترام کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے کورونا معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی جانب سے اس معاملہ پر چین پر تنقید کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر چین جان بوجھ کر وبا پھیلانے کا ذمہ دار پایا گیا تو اسے اسکے نتائج بھگتنا ہونگے۔
امریکہ کی جانب سے کورونا وائرس کے چین کی لیب سے پھیلنے کی تھیوری پر بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ سی این این کے مطابق چند امریکی حکام کا یہ ماننا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ چین کورونا وائرس پھیلاؤ پر اس کی قیمت ادا کرے۔
امریکی حکا م کے مطابق اس کام کیلئے امریکہ کے پاس کورونا وائرس کی تخلیق کے بارے میں زیادہ معلومات ہونی چاہئیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ بھی روک دی گئی اور ادارہ پر وبا کے پھیلاؤ کے دوران بدانتظامی اور ابتدائی دنوں میں اسکی سنجیدگی چھپانے کا الزام لگایا گیا۔
کورونا وائرس کے چین کے شہر ووہان میں کیسز سامنے آنے کے بعد سے اب تک اس وائرس سے دنیا بھر میں 24 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ اس سے پونے دو لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اس وائرس کے متاثرہ افراد اور اس سے ہونیوالی اموات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
کورونا وائرس وبا نے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے کئی ممالک میں زندگی اور کاروبار مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔