امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو الٹی میٹم دے دیا ہے کہ اگر سعودی عرب نے روس کے ساتھ تیل کی قیمت پر لڑائی بند نہ کی اور تیل کی پیداوار کم نہ کی تو امریکہ ان کے ملک سے اپنے فوجی واپس بلا لے گا۔
2 اپریل کو امریکی صدر نے سعودی ولی عہد کو فون کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر اوپیک تیل کی پیداوار میں کمی نہیں لاتا تو وہ کانگریس اراکین کو سعودی عرب سے فوجیں نکالنے سے متعلق قانون سازی سے نہیں روک پائیں گے۔
75 سالہ تزویراتی اتحاد ختم کرنے کی یہ دھمکی امریکہ کی دباؤ کی پالیسی کا حصہ ہے جس کی وجہ سے تیل کی پیداوار کم کرنے کے عالمی معاہدے ممکن ہوئے ہیں۔
امریکی خام تیل کی مارکیٹ کریش، تیل کی قیمت ایک سینٹ فی بیرل تک پہنچ گئی
سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی واقع ہو گئی
رائٹرز کے مطابق ایک امریکی ذریعے نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کے الٹی میٹم پر شہزادہ سلمان اسقدر حیرت زدہ رہ گئے کہ انہوں نے اپنے معاون کو کمرے سے جانے کا کہہ دیا تاکہ وہ امریکی صدر کے ساتھ اپنی گفتگو پرائیویٹ طور پر جاری رکھ سکیں۔
ٹرمپ کی یہ کوششیں امریکی تیل کی صنعت کو قیمتوں میں تاریخ کی بدترین کمی سے بچانے کے لیے کی جا رہی ہیں، پوری دنیا کے ممالک نے کورونا وبا کا پھیلاؤ روکنے معیشتیں بند کی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے تیل کی طلب میں کمی آ گئی ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ آئل کارٹلز پر سخت تنقید کرتے آئے ہیں جو ان کے خیال میں تیل کی رسد کم کر کے اس کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں، اب انہوں نے الٹی قلابازی کھائی ہے اور خود اوپیک سے تیل کی رسد کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ امریکی تیل کی قیمتیں بڑھ سکیں۔
ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ سعودی قیادت کو بتا دیا گیا ہے کہ تیل کی پیداوار کم نہ کرنے کی صورت میں امریکی کانگریس کو سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرنے سے نہیں روکا جا سکے گا جس کا نتیجہ امریکی فوجوں کے انخلا کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ذرائع سے سعودی قیادت کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ ہم آپ کی تیل کی صنعت کی حفاظت کر رہے ہیں اور آپ ہماری صنعت کو تباہ کر رہے ہو۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں رائٹرز کو ایک انٹرویو دیا جس میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سعودی ولی عہد سے فوجوں کے انخلا کی بات کی ہے تو صدر نے جواب دیا کہ مجھے ان کو یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں روسی صدر پیوٹن اور سعودی ولی عہد دونوں ہیں سمجھدار ہیں، انہیں معلوم ہے کہ ان کے لیے ایک مسئلہ موجود ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے سعودی شہزادے سے کیا بات کی تو صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ دونوں کسی معاہدے پر پہنچنے میں مشکلات کا شکار تھے اس لیے میں نے فون پر ولی عہد سے بات کی اور ہم تیل کی پیداوار کم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ گئے۔
پیٹرولیم مصنوعات میں حیرت انگیز کمی کا اعلان کر دیا گیا
سعودی عرب میں پابندیوں کا خاتمہ اور ملازمت کی تلاش میں نکلی خواتین کا سیلاب
سعودی عرب کے میڈیا آفس نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، نام نہ بتانے کی شرط پر ایک سعودی عہدیدار نے کہا کہ معاہدہ اوپیک کے تمام ممالک اور روس کے اتحادیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکہ، سعودی عرب اور روس نے تیل کی پیداوار کم کرنے کے معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن دیگر 23 ممبر ممالک کے تعاون کے بغیر ایسا ممکن نہیں تھا۔
تاہم اس معاہدے کے باوجود امریکی تیل کی قیمتوں میں تاریخی کمی جاری رہی ہے اور گزشتہ ہفتے یہ صفر ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی، تیل بیچنے والے خریداروں کو اس بات کی ادائیگی کر رہے تھے کہ وہ تیل لیتے رہیں کیونکہ اسے سٹور کرنے کی گنجائش ختم ہو رہی تھی۔
اس وقت چونکہ مختلف ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی لا رہے ہیں اس لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی توقع ہے کیونکہ تیل کی طلب بھی بڑھے گی اور ذرائع آمدورفت بھی کھل جائیں گے۔
ریپبلکن سینیٹر کریمر نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے 30 مارچ کو صدر ٹرمپ سے سعودی سرزمین سے فوجیں واپس بلانے کے لیے قانون سازی کی بات کی تھی، اس کے دو دن بعد صدر نے سعودی ولی عہد کو فون کیا تھا۔