ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے برطانیہ اور یورپ کی آب و ہوا میں بہت بہتری آئی ہے جس کی وجہ سے برطانیہ اور باقی یورپ میں 11 ہزار کم اموات ہوئی ہیں۔
سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ائیر کے مطابق روڈ ٹریفک اور صنعتی اخراج میں تیزی سے کمی کے باعث 13 لاکھ دن کم کام ہوا، 6 ہزار کم بچوں میں دمہ ہوا، 19 سو افراد کو اس دوران ایمرجنسی میں کم جانا پڑا جبکہ 600 بچوں کی قبل از وقت پیدائش میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
یورپ میںلاک ڈاؤن کے باعث کرہ ارض کی سانسیں بحال ہونے لگیں
بھارت میں لاک ڈاؤن سے دنیا کی آلودہ ترین فضائیں صاف ہو گئیں
رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا مسلسل خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے اور اب تک اس وبا سے 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، لیکن اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاؤن نے ایک صاف ستھرے اور صحت مند ماحول کی جھلک پیش کی ہے۔
اگر دنیا چاہے تو ایندھن سے آلودہ صنعتوں سے دوری اختیار کر کے ایک صحت مند ماحول کو ممکن بنا سکتی ہے۔ گزشتہ برس اسی عرصہ کے موازنہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں 40 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ضرر رساں چھوٹے ذرات جنہیں پی ایم 2.5 کہا جاتا ہے، ان میں 10 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ایسے افراد جن کو کورونا وائرس نہیں ہے وہ اس ماحول میں باآسانی سانس لے سکتے ہیں۔ آلودگی کی یہ دونوں اقسام جو دل اور سانس لینے کے نظام کو کمزور کرتی ہیں، یورپ میں ہر سال مجموعی طور پر 4 لاکھ 70 ہزار افراد کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں۔
اس نئی تحقیق کے مطابق آلودگی میں کمی سے جرمنی میں سب سے زیادہ 2 ہزار 83 اموات کم ہوئیں، برطانیہ میں 17 سو 52 ، اٹلی میں 14 سو 90, فرانس 12 سو 30 اور اسپین میں 1 ہزار 83 اموات کم ہوئیں۔
بیماری کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اموات میں 40 فیصد کمی کا تعلق حرکت قلب بند ہو جانے سے، 17 فیصد کا پھپھڑوں کی بیماریوں جیسا کہ برونکائٹس اور ایمفی سیما اور 13 فیصد سٹروک اور کینسر سے تھا۔
دنیا بھر میں آلودگی کم ہونے کے باعث اموات کی شرح میں کمی اس سے کہیں زیادہ ہو گی کیونکہ یہ تحقیق صرف ایک براعظم اور ایک ماہ کے عرصہ پر محیط ہے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کی دو بڑی اقوام چین اور بھارت کی فضاؤں میں آلودگی کی شرح نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
دی گارڈین میں شائع اس رپورٹ کے ایک اہم مصنف لوری مائلیورتا نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی میں کمی اس اہم موقع پر ہیلتھ سروسز پر دباؤ میں کمی کا باعث بھی بنی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صرف آب و ہوا کی کوالٹی میں بہتری کتنا بڑا فرق لا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کے بارے میں پریشان ہوں، لوگ مر رہے ہیں اور حالات کے پیش نظر مجبوراً ہم نے جو اقدامات لیے ہیں اس سے معاشی اور دیگر پریشانیاں لاحق ہو رہی ہے۔ لیکن فاسل فیول کی کھپت میں کمی کا یقیناً یہ ایک بے مثال تجربہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک عالمی بحران کا سامنا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ لوگ اس کے بارے میں سوچیں گے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وبا کے دوران انھوں نے دمہ اور سی او پی ڈی کے بہت کم مریضوں کو داخل ہوتے دیکھا ہے۔ کنگز کالج ہسپتال لندن کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر ایل جے سمتھ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فضائی آلودگی میں کمی ہی اس کی بڑی وجہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر فضائی آلودگی اپنی جگہ واپس لوٹ آئی تو مجھے خدشہ ہے کہ میرا انتظار گاہ دوبارہ سانس لینے کیلئے جدو جہد کرنے والے بچوں، بڑوں اور بوڑھوں سے بھرنا شروع ہو جائے گا۔