کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بری طرح متاثر ہونے والے زراعت کے مختلف شعبوں کے لیے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے 63.8 ارب روپے کی سبسڈی مانگ لی ہے۔
اس سلسلے میں کابینہ کی اقتصادی کمیٹی (ECC) کیلیے ایک سمری تیار کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت پاکستان نے کورونا وبا کے تناظر میں 12 سو ارب سے زیادہ کے مالیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکج میں سے 100 ارب روپے چھوٹے اور درمیانے کاروبار اور زراعت کے شعبے کو ریلیف دینے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
کورونا وباء کے باعث بیروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گی، ماہرین معاشیات
کوڈ-19 کے اثرات سے نمٹنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے زراعت کے مختلف ذیلی شعبوں میں کسانوں کو مراعات اور ریلیف دینے کے لیے ایک پیکج تیار کر لیا ہے۔
ای سی سی کو پیش کی گئی سفارشات میں اگلی خریف کی فصل تک ڈی اے پی اور دیگر فاسفیٹک کھادوں پر فی بوری 925 روپے کی سبسڈی اور یوریا اور دیگر نائٹروجن کھادوں پر 243 روپے فی بوری سبسڈی شامل ہیں۔ اس سبسڈی کا کل حجم 37 ارب روپے ہو گا۔
اس پر عمل درآمد صوبوں کے ذریعے کرایا جائے گا اور رقم کی منتقلی اسکریچ کارڈ اسکیم کے ذریعے کی جائے گی، صوبہ پنجاب نے پہلے ہی اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
اس وقت زرعی ترقیاتی بینک موجودہ شرحِ سود 18.4 فیصد پر زراعت کے شعبے کو قرض دے رہا ہے جسے اس سال 10 فیصد کرنے کی سفارش پیش کی گئی ہے۔
اس سبسڈی کے لیے 8.8 ارب روپے کی رقم درکار ہو گی۔ لاک ڈاؤن کے باعث شادی ہالز اور دیگر سماجی تقریبات پر پابندی کی وجہ سے پولٹری کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اس سلسلے میں وزارت نے تجویز پیش کی ہے کہ پولٹری سیکٹر میں بینک انسٹالمنٹ اور قرضوں پر مارک اپ میں ایک سال کے عرصہ کے لیے تاخیر کر دی جائے۔
اس ریلیف کے لیے تقریباً 4.7 ارب روپے کی رقم درکار ہو گی۔ وزارت فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے کاٹن سیکٹر کے لیے بھی 2.3 ارب روپے کی سبسڈی کی سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔
بزنس ریکارڈر میں شائع خبر کے مطابق زرعی ترقیاتی بینک رواں سال کے دوران زراعت کے شعبے میں قرضوں کی مد میں 88 ارب روپے جاری کرے گا، اس میں دونوں ربیع اور خریف سیزنز شامل ہیں۔
اگر حکومت مارک اپ پر 10 فیصد سبسڈی دیتی ہے تو پھر کسانوں کو رواں برس 2020 میں 8.4 فیصد مارک اپ ادا کرنا پڑے گا۔ مارک اپ پر 10 فیصد سبسڈی کے لیے 8 ہزار 800 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔