کورونا وبا کے دوران پراپیگنڈے، سازشی نظریات اور گمراہ کن معلومات کی بھرمار نے طبی ماہرین کو پریشان کر دیا ہے۔ ویکسین کی تیاری سے کئی ماہ (یا برس) قبل ہی سوشل میڈیا پر اس سے متعلق غلط معلومات پھیلنا شروع ہوگئی ہیں۔
ان غلط معلومات میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری سے قبل ہی لوگوں کی بڑی تعداد ’پراپیگنڈا اور سازشی نظریات سے متاثر ہو جائے اور زندگی بچانے کی بجائے اس ویکسین کو اپنے لیے ایک خطرہ سمجھ لے۔
لوگ ویکسین کے استعمال سے انکار کر سکتے ہیں
برطانیہ میں کورونا وائرس کو 5جی انٹرنیٹ سے جوڑا جا رہا ہے اور اب تک ان ’غلط معلومات‘ کے نتیجہ میں 77 سے زائد فائیوجی ٹاورز جلائے جا چکے ہیں اور فون کمپنیوں کے انجینئرز اور دیگر اسٹاف پر حملے ہو رہے ہیں۔
کورونا کے متعلق ایک ویڈیو نے یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر کو پریشان کر دیا
کورونا کی ویکسین 2021 کے اختتام سے پہلے تیار نہیں ہو سکتی، عالمی ادارہ صحت
اسی طرح وبا کے دوران دیگر کئی مہلک سازشی نظریات زیرِ گردش ہیں۔ چند روز قبل یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ”“Plandemic”کے نام سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کورونا وائرس سے متعلق بے بنیاد افواہیں تھیں۔
اس ویڈیو میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کورونا وبا ایک خفیہ منصوبہ ہے جسے کے ذریعے عالمی اشرافیہ جیسا کہ بل گیٹس اور ڈاکٹر فاسی، منافع کمانے اور سیاسی طاقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
26 منٹ کی اس ویڈیو کو امریکہ میں 80 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
پراپیگنڈے، افواہوں اورسازشی نظریات کے ان حالات میں کورونا کی ویکسین کی تیاری سے قبل اس کے خلاف بڑے پیمانے پر ”انفارمیشن وار“ چھڑنے کا امکان ہے۔
کورونا کی ویکسین کے خلاف بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا میں غلط معلومات پھیلانے والے سرگرم ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ویکسین کے خلاف تحریک چلانے والے افراد بہت ہی منظم ہیں اور انہیں سوشل میڈیا کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا مکمل ادراک ہے۔
فیس بک اور یوٹیوب نے ’“Plandemic”کو ہٹانا شروع کیا تو ویکسین مخالف ان افراد نے ویڈیو کو چالاکی سے ایڈٹ کر کے ان فورمز پر پوسٹ کرنا شروع کر دیا۔
انفارمیشن وار میں ویکسین مخالف افراد کے ہتھیار کیا ہونگے؟
پہلا ہتھیار
کورونا وبا سے بڑے پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں کے باعث اس کی ویکسین جلد تیار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس ویکسین کو ٹیسٹ کرنے اور اسکی منظوری دینے کے عمل کو بھی تیزی سے سرانجام دیا جائے گا۔
اس بات کا امکان ہے کہ اسے دیگر ویکسینز کے برعکس سالہا سال کے کلینکل ٹرائلز سے نہیں گزارا جائے گا اور شاید اس کے ممکنہ سائڈ ایفکٹس دیکھنے کیلئے بھی طویل عرصہ نہ لگایا جائے۔
اس سے ویکسین مخالف افراد کو اس بات کا دعویٰ کرنے کا موقع ملے گا کہ یہ ویکسین ٹیسٹ نہیں ہوئی اسلئے خطرناک ہے۔
اس بات کا خدشہ ہے کہ ویکسین کے خلاف سرگرم افراد اس بنیاد پر شکوک و شبہات پیدا کریں اور نتیجہ میں انکے جھانسہ میں آنیوالے افراد ویکسین کا استعمال نہ کریں۔
دوسرا ہتھیار
اگر ویکسین سامنے آتی ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ صحت سے متعلق نمایاں اور بڑے ادارے جیسا کہ ’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن“ اور عالمی ادارہ صحت اس کی تیاری اور تقسیم میں کردار ادا کریں۔
کورونا ویکسین آنے تک بین الاقوامی فضائی سفر کی کیا صورت ہو گی؟
کورونا وائرس اپنی ساخت بدل کر ویکسین کی تیاری مشکل بنا سکتا ہے، نئی تحقیق
ویکسین مخالف افراد پہلے ہی بل گیٹس سے متعلق سازشی نظریات پھیلا رہے ہیں اور الزام عائد کر رہے ہیں کہ بل گیٹس نے کورونا وبا کو تخلیق کیا اور وہ اس سے منافع بنا رہے ہیں۔
ان حالات میں وہ ویکسین کے خلاف افواہیں زیادہ شدت سے پھیلا سکیں گے۔
تیسرا ہتھیار
اگر کورونا کے خلاف ویکسین منظور ہوجاتی ہے تو لوگوں پر سفر سے قبل، کاروبار پر جانے کیلئے اور دیگر سرگرمیوں جیسا کہ اسکول جانے سے قبل اس کا استعمال کرنا لازم قرار دیا جائے گا۔
ویکسین مخالف افراد پہلے ہی لازمی طور پر ویکسین لینے کے مخالف رہے ہیں۔ وہ انتخاب کے حق کے قائل ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ویکسین لینا یا نا لینا ان کی مرضی پر منحصر ہے اور یہ عمل لازمی قرار نہیں دینا چاہیئے۔
ویکسین مخالفین کی آن لائن تعداد بڑھنے لگی
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے دو ریسرچرز ’نیل جانسن اور رِس لی اے کی جانب سے ’آن لائن ویکسین مخالف تحریک‘ پر ایک تحقیق کی گئی ہے جو ”نیچر“ نامی سائنسی جریدے میں شائع ہو چکی ہے۔
ان کی اس تحقیق میں 2019ء میں ”خسرہ کے پھیلاؤ“ کے دوران فیس بک پر ویکسین سے متعلق بحث کو دیکھا گیا ہے۔
یہ بات سامنے آئی کہ فیس بک پر ویکسین مخالف سرگرم طبقات کی تعداد ویکسین کے حامیوں سے ز یادہ تھی۔
ان کی تحقیق میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا تھا کہ ویکسین مخالف افراد کے پیجز کے فالوورز کی تعداد حامیوں سے اگرچہ کم تھی مگر ان میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
امید کی کرنیں
حالیہ سرویز سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کورونا کی ویکسین دستیاب ہوتی تو زیادہ تر امریکی اس کا استعمال کرتے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ وبا کا خاتمہ چاہتے ہیں اس لیے وہ نارمل زندگی کی طرف لوٹنے کی خواہش میں ”ویکسین مخالف افراد“ کی شاید نہ سنیں۔
صحت کے عالمی اداروں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو مل کر ویکسین مخالف افراد کے پراپیگنڈے کو توڑنا ہو گا تاکہ کورونا وبا سے کروڑوں جانیں بچائی جا سکیں اور زندگی اور معیشت واپس ٹریک پر آ سکے۔