ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سائبر ڈویژن نے خبردار کیا ہے کہ چینی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز کورونا کے متعلق ہونے والی تحقیق چرانے کے لیے متحرک ہو سکتے ہیں۔
امریکی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر اور دواسازی کے متعلق تحقیق کرنے والے اداروں کو اس امکانی خطرے سے الرٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کر لیں۔
کیا ٹرمپ انتخابات میں کورونا کے بہانے چین کو قربانی کا بکرا بنانے جا رہے ہیں؟
کورونا وبا کے خاتمے پر چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ کے خطرات لہرانے لگے
کورونا وائرس شاید کبھی ختم نہ ہو اور دنیا کو اس کے ساتھ جینا پڑے، عالمی ادارہ صحت
ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کس ادارے کو ہیکرز نشانہ بنا رہے ہیں تاہم ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کے مطابق جو ادارے کورونا کے خلاف اپنی کوششوں کے باعث میڈیا کی توجہ حاصل کر رہے ہیں، انہیں اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کر لینی چاہئیں۔
اپنے ایک بیان میں ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے کہا ہے کہ ان معلومات کی ممکنہ چوری محفوظ، موثر اور بہترین علاج کے آپشنز کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اس وقت امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو لے کر باہمی تناؤ پھیلا ہوا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کو شکوہ ہے کہ چین نے دنیا کو کورونا وائرس کے خطرات سے بروقت آگاہ نہیں کیا۔
چین نے امریکہ کو کہا ہے کہ وہ بے بنیاد الزامات سے باز رہے، اس سے قبل بھی امریکی حکام کئی بار چین پر معاشی اور علمی ڈیٹا کی چوری کا الزام عائد کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس روسی ہیکرز کی طرف سے ڈیٹا چوری کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔