عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ریان نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کا شاید کبھی خاتمہ ممکن نہ ہو سکے اور انسان کو اس کے ساتھ جینا سیکھنا پڑے۔
ایک نیوز بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خاتمے کی پیش گوئی کرنا ناممکن ہے، ویکسین کے بغیر انسانوں میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہونے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
کورونا ویکسین کے متعلق مقبول ہوتے سازشی نظریات کی حقیقت کیا ہے؟
کورونا کی ویکسین 2021 کے اختتام سے پہلے تیار نہیں ہو سکتی، عالمی ادارہ صحت
کورونا وائرس اپنی ساخت بدل کر ویکسین کی تیاری مشکل بنا سکتا ہے، نئی تحقیق
انہوں نے کہا کہ جس طرح ایڈز کے وائرس کا خاتمہ نہیں ہو سکا لیکن اس کے علاج کے رستے دریافت کر لیے گئے ہیں جس کے باعث اب لوگ اس بیماری کے ساتھ جی سکتے ہیں، ممکن ہے کورونا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو۔
ریان نے کہا کہ اگرچہ اس بات کی امید موجود ہے کہ کورونا کی ویکسین دریافت ہو جائے لیکن اگر ایسا ہو بھی گیا تو اسے تیار کرنے اور پوری دنیا میں پھیلانے کے لیے غیرمعمولی جدوجہد کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کی تیاری اور دنیا میں اس کی دستیابی ممکن بنانے کے عمل کے مختلف درجات ہیں اور ہر درجہ چیلنجز سے بھرپور ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی کورونا کے متعلق ٹیکنیکل ہیڈ ماریہ کا کہنا تھا کہ ریان کی باتیں سن کر اگرچہ کئی لوگوں کے چہرے پر مایوسی دکھائی دے رہی ہے لیکن یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ کورونا وائرس کو ویکسین کے بغیر بھی روکنا ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وبا کی سمت ہمارے ہاتھ میں ہے، ہم نے کئی ممالک کو کامیابی سے اس پر قابو پاتے دیکھا ہے۔