چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر سوموٹو کے تحریری آرڈر میں آئین کے آرٹیکل 149 کی شق ایک اور چار کا حوالہ دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ آئین کی مذکورہ شق سے عیاں ہے کہ صوبائی حکومتیں ایسے کوئی اختیارات استعمال نہیں کر سکتیں جس سے وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹی کے استعمال میں رکاوٹ پیدا ہو۔
8 صفحاتی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کے مسائل، ملکی معیشت کی بدحالی یا کسی بھی سنگین خطرہ سے روکنے کے مقصد کے لیے وفاق اگر ضروری سمجھے تو اپنی ایگزیکٹو اتھارٹی میں توسیع کرتے ہوئے صوبوں کو ہدایات جاری کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ہفتہ اتوار کاروبار بند رکھنے کا حکومتی حکم کالعدم قرار دیدیا
بی آر ٹی منصوبے پر ایک قدم آگے، دو قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ چونکہ کورونا وبا کی لعنت سے امن اور پاکستان کی معیشت کو خطرہ لاحق ہے لہذا اس سے بچنے کے لیے وفاق اپنی ایگزیکٹو اتھارٹی کو توسیع دیکر وبا سے بچنے کے لیے صوبوں کو احکامات دے سکتا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اسے اس بات کا ادراک ہے کہ کورونا وبا پاکستان میں موجود ہے اور اس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے جبکہ عوام کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہو رہی ہے اور اس میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ کورونا وبا حکومت پاکستان پر ایک اضافی بوجھ بن کر سامنے آئی اور جس انداز میں یہ وبا پھیلی ہے، خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔
عدالت نے آبزرویشن دی ہے ہے کہ وبا کی نئی قسم کی وجہ سے حکومت اس سے نمٹنے کے لیے تیار تھی اور نہ ہی بڑی تعداد میں بڑھتے ہوئے کیسز کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی طبی آلات موجود تھے۔
عدالت نے اپنے تازہ ترین فیصلے میں حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ حکومت نے پھر بھی جلد از جلد اقدامات کیے تاکہ وبا کے پھیلنے کی شرح کو روکا جا سکے اور اس حوالے سے بھاری بھرکم رقم بھی مختص کی۔
عدالت نے کہا ہے کہ عوام کا بنیادی حق ہے حکومت انہیں صاف اور صحتمندانہ ماحول فراہم کرے، این ڈی ایم اے کرونا اور ٹڈی دل سے مقابلہ کی صلاحیت رکھتا ہے، خواہش ہے این ڈی ایم اے کورونا اور ٹڈی دل کیخلاف جدوجہد میں کامیاب ہو، کورونا وائرس کیخلاف کوششوں کی این ڈی ایم اے اور وفاقی حکومت پیش رفت رپورٹ دیں۔
عدالت نے صوبائی حکومتیں، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو بھی پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
