لاک ڈاؤن کے دوران رابطوں اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے ویڈیو کالز کا استعمال بڑھ گیا ہے، ورک فرام ہوم کی وجہ سے دنیا بھر میں ویڈیو کالز و دیگر استعمال کے لیے مختلف سیلولر کمپنیوں نے انٹر نیٹ پیکیج متعارف کرائے ہیں جس کے بعد ریسرچ کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگ ریگولر کالز کی بجائے انٹرنیٹ پر ویڈیو کالز کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دسمبر 2019ء میں ویڈیو کالزکے لیے استعمال ہونیوالے تین ذرائع سکائپ، زوم اور ہاؤس پارٹی پر روزانہ 10 ملین شرکاء ویڈیو چیٹ میں شریک ہوتے تھے تاہم کورونا وباء کی وجہ سے اب مارچ 2020ء تک اس کی تعداد بڑھ کر 200 ملین ہوچکی ہے۔
کورونا کے متعلق ایک ویڈیو نے یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر کو پریشان کر دیا
بھارت میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر مزاحیہ سزا کی ویڈیو وائرل
دنیا بھر کی مختلف سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر لوگ ویڈیو کالز کے استعمال کے نقصانات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں، اس سے ہونے والی تھکاوٹ سے متعلق مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کی تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ویڈیو کالز آپ کی انرجی بہت حد تک کم کرسکتی ہیں، ماہرین کے مطابق براہ راست میٹنگ کے بجائے آن لائن چیٹ پر آپ کو زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے جس سے انرجی کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
ویڈیو کوالٹی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے چہرے کے تاثرات پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے، ایک ہی فریم میں زیادہ لوگوں کے موجود ہونے سے آپ باڈی لینگوئج نہیں پڑھ سکتے جو کسی بھی ملاقات کا بنیادی عنصر سمجھا جاتا ہے اور آن لائن رابطہ میں آئی کنٹیکٹ بھی نہیں ہو پاتا جس سے با ت چیت پرسکون انداز میں نہیں ہو پاتی جو تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔
ہر وقت کیمرہ کے سامنے موجود ہونے سے سوشل پریشر بڑھ جاتا ہے، سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے کال میں تاخیر پر انسانی دماغ میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی ہے، جرمنی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوران کال 2.1 سیکنڈ کی خاموشی غیردوستانہ ماحول پیدا کرنے کا موجب بنتی ہے۔
زائد افراد کی ایک سکرین پر ویڈیو کال میں موجودگی کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ملتا کیونکہ اس دوران بات چیت میں ایک شخص پر فوکس ہوتا ہے جبکہ دیگر افراد کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ ایک سکرین پر متعدد افراد کی موجودگی سے ہمارا دماغ ملٹی ٹاسک ورک کے لیے مجبور کردیا جاتا ہے۔
ماہرین نفسیات نے مشورہ دیا ہے کہ ویڈیو کال چیٹ میں بعض اوقات اپنے کیمرے کو آف کر دیں جس سے آپ کے دماغ کو کام پر توجہ میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن کے دوران ویڈیو کال کی وجہ سے آپ تھکاوٹ کا شکار ہیں تو ویڈیو کی بجائے آڈیو کال کا استعمال کریں، یہ ذہنی صحت کے لیے بہتر ہے۔