لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے باعث 97 مسافروں کی لاشیں ملبے سے نکالی جا چکی ہیں۔
طیارے کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ایئر کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، طیارے میں 95 کے قریب مسافروں کے علاوہ عملے کے افراد بھی موجود تھے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبدالستار نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 8303 99 مسافروں کو لے کر لاہور سے کراچی جا رہی تھی۔
طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس آبادی پر گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں کے الیکٹرک کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق پائلٹ نے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوشش بھی کی لیکن درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی، جس سے طیارے کا پچھلا حصہ ٹکرایا تو جہاز کا زور ٹوٹا اور وہ مکانوں پر جا گرا۔
طیارے کے عملے میں کپتان سجاد گل، عثمان اعظم ، فرید احمد چودھری، عبدالقیوم اشرف، مدیحہ ارم اور آمنہ عرفان شامل تھے، پنجاب کے معروف بیوروکریٹ خالد شیردل بھی طیارے پر سوار تھے۔
پنجاب بینک کے چئیرمین بھی طیارے میں سوار تھے جو حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے، ان کے علاوہ ایک اور مسافر کے زندہ بچ جانے کی اطلاعات ہیں۔
ویب سائٹ لائیو اے ٹی سی ڈاٹ نیٹ پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ پائلٹ کی آخری بات چیت سے عندیہ ملتا ہے کہ طیارہ لینڈ کرنے میں ناکام ہوگیا تھا اور ایک اور کوشش کے لیے چکر لگارہا تھا
ایک پائلٹ کو سنا جاسکتا ہے سر، ہم براہ راست آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا انجن تباہ ہوگیا ہے۔
ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کوشش کرنے کا کہا اور رن وے خالی ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔
رابطہ منقطع ہونے سے قبل پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اور کہا ‘ سر، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے پاکستان 8303’۔