نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے عوام کی زندگیاں بند کر کے ملک آگے نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا وبا پھیل رہی ہے اور اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے لیکن یہ ہمارے خدشات سے کہیں کم ہے۔
بھارت کے امیر ترین شہر ممبئی میں کورونا کی تباہی کا آنکھوں دیکھا حال
کورونا وائرس سے سیاحت کی صنعت تباہی کے دہانے پر، کون سے ممالک کی معیشت خطرے میں؟
ہرڈ ایمیونٹی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ملک اس پر عمل نہیں کر رہا، اگر حکومتی ہدایات پر عمل نہ ہوا تو این سی سی میں کوئی پالیسی سامنے آ سکتی ہے۔
کورونا کے مریضوں یا وبا کے باعث اموات پر پیسے ملنے کی افواہوں کے متعلق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ تمام باتیں غلط ہیں، عالمی ادارہ صحت کورونا کیسز یا اموات پر کوئی پیسے نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے رمضان میں کورونا کے حوالے سے احتیاط کا مظاہرہ کیا لیکن آخری عشرے اور عید کے دوران ضابطہ کار کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی، کسی علاقے میں ایس او پیز پر عمل کیا گیا جبکہ کسی علاقے میں نہیں ایسا نہیں کیا گیا۔
سندھ حکومت کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا سندھ میں علاقوں کی بنیاد پر لاک ڈاؤن نہیں ہوتا بلکہ جس گھر میں مریض ہو اسے لاک ڈاؤن کر دیا جاتا ہے۔
چینی کمیشن رپورٹ کے متعلق اسد عمر نے کہا کہ مارکیٹ میں افواہیں پھیلا کر چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، 2018-19 کا سیزن ختم ہونے تک چینی وافر مقدار میں ملک میں موجود تھی۔
پاکستان میں اب تک کورونا کے 71 ہزار سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 1520 ہو چکی ہے، عید کے بعد نئے مریضوں کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے کو آیا ہے۔
آج سہہ پیر کے وقت وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس میں لاک ڈاؤن نرم یا سخت کرنے کے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔
اسد عمر نے یہ گفتگو جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں کی ہے