وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں اسٹیل ملز کے 9 ہزار 350 ملازمین کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
مشیر خزانہ و ریونیو حفیظ شیخ کی زیر صدارت 3 جون 2020 کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو ادائیگی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر منحصر ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 409 ویں اجلاس میں ہیومین ریسورس ریٹرنچمنٹ پلان کی منظوری دی جس کو وزارت صنعت و پیداوار کے ذریعے ای سی سی کو پیش کیا گیا۔
ای سی سی نے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت دی کہ وہ اسٹیل مل انتظامیہ کی مشاورت سے اس تجویز کی دوبارہ اصلاح کریں تاکہ اس کا دائرہ کار زیادہ سے زیادہ ملازمین تک پھیلایا جا سکے۔
ای سی سی نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ فنانس ڈویژن کی درخواست کے مطابق ڈسبرسمنٹ اور پیمنٹ پلان پاکستان اسٹیل ملز یا وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے فراہم کیا جا سکتا ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ خراب مالی حالات کے باوجود حکومت پاکستان 2013 سے پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کو خالص ماہانہ تنخواہیں دے رہی تھی جبکہ پاکستان اسٹیل ملز نے 14 ہزار 753 ملازمین پر مشتمل اس مل کو کوئی منصوبہ تشکیل دیے بغیر 2015 میں آپریشن بند کر دیا۔
وزارت صنعت و پیداوار نے مزید کہا کہ ای سی سی کے فیصلے کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز نے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے 100 فیصد مل کے ملازمین کو فارغ کرنے کا نظر ثانی ہیومین ریسورس ریشنلائزیشن پلان مرتب کیا جس کے تحت کل ملازمین میں سے صرف 250 ملازمین کو 120 دن کے لیے رکھا جائے گا تاکہ پلان کے مطابق اہم کاموں کو جاری رکھا کا سکے۔ باقی تمام ملازمین کو حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد فارغ کر دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی میں بحث و مباحثہ کے دوران اسٹیل ٹاؤن میں واقع گھروں کو خالی کرانے سے متعلق دریافت کیا گیا، جس پر چئیرمن اسٹیل ملز نے یقین دہانی کرائی کہ ملازمین کے زیرقبضہ گھروں کو ادائیگی کے بعد خالی کرا لیا جائے گا۔
وزیر نجکاری نے مشورہ دیا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ان گھروں کو خالی کرانے سے پہلے حکومت سندھ کے ساتھ رابطہ کیا جائے۔
بزنس ریکارڈر میں شائع مشتاق گھمن کی خبر کے مطابق اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی سندھ کی لیڈرشپ نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے سے کراچی میں پارٹی کے مستقبل میں کامیابی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔