وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ عوام نے موجودہ صورتحال میں احتیاط نہیں کی اس لیے اب ہم سختی کریں گے اور سلیکٹو لاک ڈاؤن کریں گے، رضاکاروں کی شکایت پر کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ عوامی جگہوں پر ماسک پہننا لازمی ہو گا، اس کے استعمال سے 50 فیصد خطرہ کم ہو جاتا ہے، گھر سے نکلنے والے تمام لوگ ماسک استعمال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امیر ملک نہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے، شروع سے موقف ہے کہ کورونا کا پھیلاؤ بھی روکا جائے اور کاروبار بھی چلتا رہے۔
کورونا کی پھیلتی وبا: عالمی ادارہ صحت کا پاکستان کو لاک ڈاؤن کا مشورہ
مغربی دنیا کو لاک ڈاؤن کا تصور دینے والے سائنسدان نے اسے بے فائدہ قرار دے دیا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن کا نچلے طبقے پر سارا بوجھ پڑتا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیویارک کا دیوالیہ نکل گیا تو سوچیں پاکستان کا کیا حال ہو گا، نیویارک امیرترین شہر ہے لیکن وہ بھی معاشی بحران سے دوچار ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنی دیر ملک بند کریں گے اتنی معیشت برباد ہو گی، غریب ملکوں کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن بہترین آپشن ہے۔
وزیراعظم نے خبردار کیا کہ لاہور میں کورونا تیزی سے پھیل رہاہے، عوام ایس او پیز پر عمل کریں اور احتیاط کریں تاکہ اسپتالوں پر دباؤ کم پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم کاروبار کا موقع دے رہے ہیں تو ایس او پیز پر ساتھ ساتھ عمل کریں، اب بھی ہم کورونا کو روک سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ رضاکاروں کے ذریعے سختی سے عملدرآمد کرائیں گے، اپنے لیے، ملک کیلئے، بزرگوں کیلئے اور غریبوں کیلئے احتیاط کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باعث رواں سال بجٹ میں بھی ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزیرصحت پنجاب یاسمین راشدہ نے اس موقع پر بتایا کہ کورونا مریضوں کیلئے 10 ہزار بیڈز مختص ہیں، 540 وینٹی لیٹرز کو مریضوں کیلئے مختص کیا تھا، اس وقت 193 لوگ وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 215 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، کورونا کا علاج صرف پرہیز ہے،عوام احتیاط کریں۔