جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے اور توہین عدالت کے الزام میں گرفتار آغا افتخارالدین مرزا نے سپریم کورٹ سے کارروائی موخر کرنے کی استدعا کر دی ہے۔
ملزم نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا جو ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات سے ٹرائل کورٹ میں کیس متاثر ہوگا، اس لیے ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی روک دے۔
ملزم نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ ایف آئی اے نے تاحال چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کرایا، سپریم کورٹ کے احکامات سے شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوگا۔
ملزم نے استدعا کی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت کارروائی روک دے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ملزم افتخاالدین کی معافی کی درخواست رد کرتے ہوئے ان کے خلاف فرد جرم عائد کر دی تھی۔
سماعت کے دوران افتخار الدین مرزا نے کہا کہ میں اپنے ویڈیو بیان پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں، میں انتہائی شرمندہ ہوں، قانون کے علاوہ بطور مسلمان بھی آپ سے معافی چاہتا ہوں۔
انہوں نے اپنے معافی نامہ میں کہا کہ مجھے ویڈیو کی اپ لوڈنگ اور ایڈیٹنگ کا علم نہیں، اللّٰہ کی عدالت ہے مجھے وہاں بھی جواب دینا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معافی والا کیس نہیں ہے، آپ عدالت سے مذاق نہیں کر سکتے، اس طرح تو پاکستان کا سارا نظام ناکام ہو جائے گا۔
عدالت نے آغا افتخارالدین کو کہا کہ آپ کی جانب سے داخل کرائے گئے گذشتہ تحریری جواب سے بھی مطمئن نہیں۔
عدالت نے تحریری جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی