سپریم کورٹ نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر کی انکی وکلا سے دوگھنٹے کی آزادانہ ملاقات کرانے کا حکم جاری کردیا ہے۔
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزاد نقل و حرکت کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرصاحب کی آزادی کا ہم تحفظ کریں گے، وہ ہمارے لیے محترم اور اثاثہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان قومی ہیرو ہیں، قومی ہیرو نہ بھی ہو تو ملک کے شہری تو ہیں، ڈاکٹر صاحب تمام تنازعات سے بالاتر قابل عزت شہری ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ حساس معاملہ ہے، ڈاکٹر عبدالقدیر ہرگز قید میں نہیں ہے، ان کے تحفظ کیلئے سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے، ان کی سیکیورٹی ہٹانا انکے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہے۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عبدالقدیر خان سے متعلقہ افسران کے ساتھ میری دو مرتبہ دوستانہ ماحول میں ملاقات ہوئی، ڈاکٹر صاحب کے کچھ تحفظات دور کر دیئے ہیں جبکہ باقی پر پیش رفت جاری ہے۔
جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹرعبدالقدیر کسی دشمن ملک یا کسی ایجنسی کو مطلوب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میں نہیں کہہ سکتا، ہمارے سرحدوں پر بہت دشمن ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ان کے معاملات پر عدالت میں زیادہ بات نہیں کرسکتا، لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر سے کسی کی ملاقات پر پابندی نہیں ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں نے 24جون کو ملاقات کی درخواست دی تھی لیکن مجھے کل شام ملنے کی اجازت ملی۔
جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ آپ کب ملنا چاہتے ہیں جس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ میری ملاقات آج ہی کرا دیں۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ دو گھنٹے کیلئے آج ہی ملاقات کریں۔
وکیل نے کہا کہ ڈاکٹرقدیر نے درخواست دی ہے کہ اس مقدمے میں عدالت میں حاضر ہونے کی اجازت دی جائے تاہم جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست پر بعد میں غور کریں گے، مقدمے کو کس انداز میں چلانا ہے، یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہوتا ہے۔
بعدازاں کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی گئی۔