آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز ریاست میں ساحل سمندر پر موجود بیش قیمت گھر سمندر کی نذر ہونے لگے۔
سڈنی کے شمال میں ویمبرل کے ساحل پر 40 سے زائد مالکان سمندری کٹاؤ کا سامنا کرنے والے گھروں کو خالی کر چکے ہیں۔
کروڑوں کی یہ جائیداد سمندر کے کنارے ایک چٹان پر واقع ہے تاہم نیچے سے سمندر کے کٹاؤ کے باعث اس چٹان کا سامنے والا حصہ گرنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سمندر کی لہریں چٹان تک بلند ہو کر ان گھروں کو نگل رہی ہیں، کئی گھروں کا سامنے والا پورچ اور بالکونیاں جزوی طور پر گر چکی ہیں۔
حکام نے درجنوں مکانات کے خطرے میں ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مکینوں کو دو گھنٹوں کے اندر سامان پیک کر کے انہیں خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
حکام نے اس علاقے کے زیادہ تر گھروں کی گیس، بجلی اور پانی منقطع کر دی ہے اور لوگوں کو ان سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔
مالک مکان مقامی کونسل کو دوش دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کونسل نے طویل عرصے سے جاری اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سالہاسال سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے کٹاؤ کے متعلق حکام کو بتاتے رہے ہیں، 2016 کے تباہ کن طوفان کے بعد اس میں تیزی آ گئی تھی لیکن مقامی کونسل نے کان نہیں دھرے۔
میئر لیزا میتھیوز نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے بلکہ ساحل پر درپیش اس مسئلے سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کے مطابق اس وقت کٹاؤ کے باعث پورے آسٹریلیا کے ساحلی علاقوں میں 39 ہزار کے قریب عمارتیں خطرے سے دوچار ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث 2100 تک آسٹریلیا کی ساحلی پٹی کا آدھا حصہ، جو 71 ہزار میل بنتا ہے، کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔