صدر ٹرمپ نے ٹک ٹاک ایپ کی مالک چینی کمپنی بائٹ ڈینس کو فیصلہ کرنے کے لیے 45 کے بجائے 90 دن کا وقت دے دیا ہے۔
بائٹ ڈینس کو دو آپشنز میں سے ایک کو منتخب کرنا ہو گا۔ پہلی آپشن میں بائٹ ڈینس کو اپنی مقبول ایپ ٹک ٹاک امریکہ کو بیچنا ہو گی، ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں امریکہ سے بزنس لپیٹنا ہو گا۔
ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر میں لکھا ہے کہ انتہائی مستند حقائق کی موجودگی مجھے اس بات پر یقین دلاتی ہے کہ چینی کمپنی بائٹ ڈینس کچھ ایسے ایکشن لے سکتی ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ کا باعث ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ بائٹ ڈینس ایک چینی کمپنی ہے اس لیے وہ امریکی عوام کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کر سکتی ہے۔
کمپنی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کمپنی ایسا کچھ نہیں کرتی۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سے ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کی تاریخ 20 ستمبر سے بڑھ کر 12 نومبر ہو گئی ہے۔
اس نئے ایگزیکٹو آرڈر میں بائٹ ڈینس کو ٹک ٹاک سے امریکی صارفین کا ڈیٹا مکمل طور پر تباہ یا ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور تمام ڈیٹا مکمل طور پر ختم کرنے کے بعد امریکہ میں کمیٹی برائے فارن انویسٹمنٹ کو آگاہ کرنا ہو گا۔
ٹک ٹاک نے دی ورج کو ایک ای میل میں جواب دیا کہ وہ امریکہ کے 5 کروڑ صارفین کو انٹرٹین کرنے اور ان کی خوشیوں کا خیال رکھنے کے لیے پر عزم ہیں اور اس امریکن کمیونٹی کے ساتھ ہیں جن کا روزگار کئی برسوں سے اس پلیٹ فارم سے منسلک ہے۔