سپریم کورٹ نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کیلئے چار ہفتے کی مہلت دیدی، عدالت نے یہ مہلت پلاننگ کمیشن کی درخواست پر دی۔
عدالت نے سرکولر ریلوے پر سندھ حکومت اور ریلوے سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کراچی حیدرآباد برج کسی بھی وقت گر سکتا ہے، کوٹری میں انگریز کا بنایا ہوا پُل آج بھی درست حالت میں ہے، دریائے سندھ پر کوئی ایسا پُل نہیں جس پر قوم فخر کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں بننے والا ایوب برج واحد خوبصورت پُل ہے، ایوب برج کے بعد ملک میں جتنے بھی پُل بنے سب گندے بنائے گئے، ایم ایل ون کیلئے اچھے برج بنائے جائیں، دریائے سندھ ملک کی معیشت چلاتا ہے اسکو عزت دیں۔
سیکرٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل ون میں سٹیٹ آف دی آرٹ پُل بنائے جائیں گے، ایم ایل ون کا پیکج ون 3 سال میں مکمل ہوگا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال بہت زیادہ ہیں، چائنہ والے تو مہینوں میں ریلوے لائن بچھا دیتے ہیں، فنڈز موجود ہیں تو منصوبہ مکمل ہونے میں وقت نہیں لگنا چاہیے، 1800 کلومیٹر کا ٹریک بچھانا چائنہ کیلئے کوئی مشکل نہیں۔
کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں ریلوے سٹیشنز کی فینسنگ کیلئے ٹینڈر جاری کر دیا۔ عدالت نے مزید سماعت چار ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔