انسان ہزاروں سال سے شہد استعمال کرتا آیا ہے، آج بھی زیادہ تر گھروں میں مختلف بیماریوں سے شفا کے لیے اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زکام کی مختلف صورتوں اور کھانسی جیسی بیماریوں میں اینٹی بایوٹک یا دیگر ادویات کی نسبت شہد کا استعمال زیادہ مفید ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق میں سابقہ 14 ریسرچز کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔
تحقیق کا ایک دلچسپ موضوع اینٹی بائیوٹک ادویات کے ساتھ شہد کا تقابل تھا، تحقیق کے مصنف کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے سائیڈ ایفیکٹس اور جراثیموں میں بڑھتی مزاحمت کے باعث شہد کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ چونکہ زکام اور اس سے ملتی جلتی انفیکشن کی وجہ نظام تنفس کے اوپری حصے (ناک، منہ، گلا) میں موجود وائرس ہوتے ہیں اس لیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال نامناسب بھی ہے اور غیرموثر بھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ چونکہ وائرس کے خلاف ڈاکٹرز کے پاس کوئی متبادل دوا موجود نہیں ہوتی اس لیے وہ مریض کے ساتھ اعتماد کا رشتہ قائم کرنے کے لیے غیرضروری طور پر نسخے میں اینٹی بائیوٹک شامل کر دیتے ہیں۔
ریسرچرز نے جن 14 تحقیقات کا جائزہ لیا ہے ان میں 1761 افراد شامل تھے، ان کے نتائج کے مطابق شہد نظام تنفس کے اوپری حصے سے متعلق بیماریوں کے لیے فائدہ مند ہے، ان میں گلے کا دکھنا، ناک بند ہونا، کھانسی اور سانس لینے میں عمومی تکلیف شامل ہیں۔
تاہم آسٹریلیا کی والنگانگ یونیورسٹی کے ماہر وبائیات گیڈین میئر کا کہنا ہے کہ اس ریویو میں صرف پرانی تحقیقات پر انحصار کیا گیا ہے، اگر وہ برے طریقے سے کی گئی تحقیقات ہوئیں تو نتائج میں بھی غلطی ہو سکتی ہے، اس موضوع پر مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہد استعمال کرنے والوں کو بہتری محسوس ہوتی ہے لیکن اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔